کلر کریم، سرخی، کریم اور لپ اسٹ

کلر کریم، سرخی، کریم اور لپ اسٹ، ناخن پالش وغيرہ كے استعمال سے پاكى كا مسئلہ

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 14, 2023
  • Reading time:1 mins read

کلر کریم:

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

بالوں کی رنگت تبدیل کرنے کے لیے مختلف رنگوں کے کریم وغیرہ استعمال کی جارہى ہیں، اگر ان میں استعمال ہونے والا مادہ پاک ہو اور اس کے لگانے کی وجہ سے بالوں پر کوئی پرت نہ چڑھتی ہو بلکہ وہ محض مہندی کی طرح سے ایک رنگ ہو تو پھر اس کے ہوتے ہوئے وضو اورغسل درست ہے، اور اگر و ہ پینٹ کی طرح سے جسم دار ہو اور جسم یا بالوں پر اس کی پرت چڑھ جاتی ہو تو پھر اس کے ہوتے ہوئے وضو یاغسل درست نہیں ہے، کیوں کہ وضو میں مسح کرتے ہوئے پانی کی تری کو بالوں تک پہنچانا اور غسل میں بالوں کو دھونا ضروری ہے۔

سرخی، پاؤڈر، کریم اور لپ اسٹک:

عام طورپر جو سرخی،پاؤڈر، کریم اور لپ اسٹک رائج ہے وہ  گرد وغبار اور تیل کی طرح سے ہے  جس کی وجہ سے جسم پر کوئی تہہ نہیں جمتی ہے اور یہ چیزیں بدن تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنتی ہیں، اس لیے ان کے ہوتے ہوئے وضو یا غسل درست ہے، [1] البتہ بعض لپ اسٹک یا سرخی ایسی ہوتی ہے کہ اسے لگانے کی وجہ سے موم کی طرح سے تہہ جم جاتی ہے لھذا اس کی موجودگی میں  وضو یاغسل صحیح نہیں ہے۔

ناخن پالش:

وضو یا غسل میں جسم تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بننے والی چیز کو کسی  شرعی ضرورت وحاجت کے بغیر لگا لینے سے وضو یا غسل درست نہیں ہے، ناخن پالش بھی محض زینت کے لیے لگائی جاتی ہے اور اس سے کوئی شرعی ضرورت وحاجت وابستہ نہیں ہے اور وہ جسم تک پانی کے پہنچنے میں بھی رکاوٹ ہے، اس لیے اس کے ہوتے ہوئے وضو یا غسل درست نہیں ہے۔[2]

واضح رہے کہ تما م علما ء کا اس پر اتفاق ہے کہ غسل واجب میں پورے بدن پر اور وضومیں پورے اعضاء وضو پر پانی کا پہنچانا ضروری ہے، اس لیے جسم سے ان تمام چیزوں کو زائل کرنا لازم ہے جو پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہوں، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ:

إن رجلا توضأ فترک موضع ظفرعلی قدمه فأبصرہ النبي ﷺ فقال: ارجع فأحسن وضوء ک. (صحیح مسلم:243)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص نے وضو کرتے ہوئے پیر پر ناخن کے بقدر سوکھا چھوڑ دیا تو فرمایا: جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو

اور حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ:

إن النبيﷺ رأی رجلا لم یغسل عقبه فقال: ویل للأعقاب من النار. (صحیح البخاري: 165، مسلم: 243)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے ایڑی کو نہیں دھلا ہے تو فرمایا:ایڑیوں کے لئے جہنم کی ھلاکت ہے ۔


حواله

[1]  وفي الفتاوى دهن رجليه ثم توضأ وأمر الماء على رجليه ولم يقبل الماء للدسومة جاز لوجود غسل الرجلين. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 154)

[2]  وإن کان صلبا ممضوغا مضغا متاکدا  بحیث تداخلت أجزاؤه وصارت له لزوجة کالعجین لایجوز، غسله قل أو کثر، وھو الأصح لامتناع نفوذ الماء مع عدم الضرورۃ والحرج۔ (السعایة:180/1، نیزدیکھئے رد المحتار:289/1)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply