hamare masayel

گھر میں جماعت سے نماز کے لیے اذان مستحب ہے

گھر میں جماعت سے نماز کے لیے اذان مستحب ہے

سوال: حالات کے پیش نظر اگر کوئی گھر میں اہل خانہ کے ساتھ جماعت سے نماز ادا کرے اور ہر نماز کے لئے اذان بھی دے تو ایسا کرنا کیسا رہے گا؟

المستفتی: محمد صابر القاسمی بیری ڈیہہ اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 اگر گھر میں جماعت کے ساتھ نماز کا اہتمام کیا جائے تو اذان واقامت دونوں مستحب ہیں اور چھوڑنے میں کوئی کراہت بھی نہیں ہے بشرطیکہ محلہ کی مسجد میں آذان ہوئی ہو، اور اگر محلہ میں اذان نہ ہوئی تو گھر میں جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت اذان دینا مسنون ہے، بلا اذان جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے، واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

لکن لا یکرہ ترکہ لمصل في بیته في المصر لأن أذان  الحي یکفیه کما سیأتی. (رد المحتار: 1/ 357).

فلا یسن بھا إذا أدت في البیوت لأنہ لا یکرہ ترکھما لمصل في بیته، وکذا المصلي فی المسجد بعد صلاۃ الجماعة (الطحطاوي علی الدر المختار: 1/ 281).

(وندبا لهما لا للنساء) أي ندب الأذان والإقامة للمسافر والمقيم في بيته لما ذكرنا. (تبیین الحقائق: 1/ 94).

(لا) يكره تركهما معا (لمصل في بيته في المصر) إذا وجد في مسجد المحلة لقول ابن مسعود رضي الله تعالى عنه في رواية يكفينا أذان الحي وإقامته.

(وندبا) أي الأذان والإقامة معا (لهما) أي المسافر والمصلي في بيته. (مجمع الانھر: 1/ 75).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 29- 7- 1441ھ 25- 3- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply