Download Surah Tariq PDF 43 KB
Surah Tariq In Arabic سورة الطارق مكتوبة كاملة بالتشكيل
ترجمہ اور تفسير سورہ طارق
مرتب: محمد ہاشم قاسمى بستوى، استاذ جامعہ اسلاميہ مظفر پور اعظم گڑھ يوپى انڈيا
﷽
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے
وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ ﴿1﴾
قسم ہے آسمان اور رات کو ظاہر ہونے والی کی۔
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ ﴿2﴾
اور آپ کو کچھ معلوم ہے کہ وہ رات کو ظاہر ہونے والا کیا ہے؟
النَّجْمُ الثَّاقِبُ ﴿3﴾
وہ روشن تارا ہے۔
إِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ ﴿4﴾
کوئی جان ایسی نہیں کہ جس پر نگہبان مقرر نہ ہو۔
فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ ﴿5﴾
سو انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے،
خُلِقَ مِنْ مَاءٍ دَافِقٍ ﴿6﴾
وہ ایک اچھلتے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔
يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ ﴿7﴾
جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔
إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ ﴿8﴾
یقینا وہ اس کے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔
يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ ﴿9﴾
جس روز کہ تمام بھید آشکار ہوں گے اور ان کی جانچ پڑتال ہوگی۔
فَمَا لَهُ مِنْ قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ ﴿10﴾
اس دن انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہوگا اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہوگا۔
وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ ﴿11﴾
قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی۔
وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ ﴿12﴾
اور (نباتات اگتے وقت) پھٹ جانے والی زمین کی۔
إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ ﴿13﴾
بیشک یہ قرآن ایک قول فیصل ہے تمام اختلافات و اعمال کے لیے۔
وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ ﴿14﴾
وہ کوئی بےمعنی اور فضول بات نہیں۔
إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا ﴿15﴾
یہ لوگ کچھ چالیں چل رہے ہیں۔
وَأَكِيدُ كَيْدًا ﴿16﴾
اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں۔
فَمَهِّلِ الْكَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًا ﴿17﴾
پس منکروں کو مہلت لینے دو ، زیادہ نہیں، تھوڑی سی۔
تعارف سورة الطارق
اس سورت میں ایک رکوع اور 17 آیات ہیں۔ اس کا نمبر 86 ہے۔ یہ سورت مکی دور کے ابتدائی زمانہ میں نازل ہوئی جب کہ اہل مکہ ہر صورت حق کو مٹانے اور باطل کو فروغ دینے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے اور یہ صاف صاف اللہ کے خلاف لڑائی تھی اور وہ اس بات کو جانتے ہی نہ تھے کہ یہ جنگ جیت لینا نہ صرف مشکل ہی ہے بلکہ ناممکن بھی تھی۔ اس سورت میں یہی دو موضوع زیر بحث آئے ہیں۔ ایک تو اللہ کی قدرت کے ثبوت اور دوسرے قرآن پاک کی جامعیت اور سچائی۔ جن کو رات تارے اور انسان کی پیدائش کے واضح ثبوت سے مزید روشن کردیا گیا ہے۔ اور آخرت کو سچ اور اٹل ثابت کیا گیا ہے۔ آخر میں پر زور الفاظ میں یہ حقیقت بتا دی گئی ہے کہ یہ لاکھ کوشش کریں حق مٹ نہیں سکتا بلکہ یہ خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ ان کی تمام چالیں کیسے مل یا میٹ ہوجائیں گے اور قرآن غالب و کامران ہوجائے گا۔ انشاء اللہ قرآن کی روشنی اسلام کا نور پوری دنیا کو منور کرکے رہے گا۔
تشريح
والطارق: طارق عربی لغت میں اس مہمان کو کہتے ہیں جو رات کے وقت آئے اسی طرح رات کے وقت پیش آنے والے واقعہ کو بھی طارق کہہ دیتے ہیں اس لیے حدیث میں آیا ہے: نعوذ باللہ من طوارق اللیل. ہم اللہ تعالیٰ سے رات کو اچانک پیش آنے والے شر سے پناہ مانگتے ہیں، کیونکہ ایسے پیش آنے والے شر سے بچنا مشکل ہے، عرب شعرانے اپنے اشعار میں معشوق کے خیال کو طارق سے تعبیر کیا ہے کیونکہ معشوق کا خیال بھی بار بار آجاتا ہے اور فراغت کے وقت زیادہ آتا ہے اور خاص طور پر رات کو فراغت زیادہ ملتی ہے اس لیے معشوق کا خیال بھی رات کو زیادہ آتا ہے اس لیے اس کو انھوں نے طارق کہا ہے۔ ( تفسیر عزیزی)
﴿إِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ﴾: علامہ آلوسی (رح) لکھتے ہیں کہ اس آیت میں ” إن نافیہ ہے اور لما” إلا “ کے معنی میں ہے: نہیں ہے کوئی نفس مگر اس پر نگران ہے، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ مقرر ہے جو اس کی ہر مصیبت سے حفاظت کرتا ہے۔ یا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص ایسا نہیں ہے کہ جس پر کوئی اعمال کا یاد رکھنے والا فرشتہ مقرر نہ ہو کہ اس کے اعمال کا محاسبہ نہ ہو بلکہ ہوگا، اور اس قسم کو مقصود سے مناسبت یہ ہے کہ جیسے آسمان پر ستارے ہر وقت محفوظ رہتے ہیں مگر ان کا ظہور رات کے وقت ہوتا ہے، اسی طرح اعمال نامہ ہر ایک شخص کا محفوظ ہے، مگر اس کا ظہور خاص وقت قیامت کے دن ہوگا لہٰذا اس قیامت کی فکر کرنی چاہئے۔
﴿إِنَّهُ عَلَىٰ رَجْعِهِ لَقَادِرٌ﴾: اللہ تعالیٰ انسان کو دوبارہ لوٹانے ( یعنی پیدا کرنے) پر قادر ہیں اس سے استبعاد قیامت کا شبہ بھی دور ہوا کہ جو نطفہ سے پیدا کرسکتا ہے وہ دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے۔ ( روح المعانی ص ٤٣٣ ج ٣٠)، علامہ قرطبی (رح) فرماتے ہیں یہ قول اقویٰ ہے ( قرطبی ص ١٠ ج ٢٠)
﴿اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ﴾: إنه کی ضمیر کے بارے میں دو قول ہیں: 1 – قرآن یعنی قرآن کریم حق وباطل کے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے۔ ( روح المعانی : ص ٤٣٦ ج ٣٠ قرطبی ص ١٣ ج ٢٠)
2- ضمیر راجع ہے ” انہ علی رجعہ لقادر “ کی طرف معنی ہوگا لوٹانے کی بات فیصلہ کی بات ہے۔ ( قرطبی : ص ١٣: ج ٢٠)
﴿فَمَــهِّلِ الْكٰفِرِيْنَ اَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًا﴾: اسلام کے ابتدائی دور سے آج تک کفار موجود ہیں ان کو مہلت دینے کی حکمت یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کے بارے میں شبہات پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے، جس کے جواب میں اسلام کی حقانیت اور صداقت کے دلائل اور براہین پیش کئے جائیں گے، جو اسلام کی واضح حقانیت اور ترقی کا باعث ہوں گے، اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو فوراً ہلاک کردیتا مگر ہلاک نہیں کیا ۔ واللہ اعلم ۔
فائدہ :۔ حضرت تھانوی (رح) لکھتے ہیں کہ اخیر کی قسم کے مضمون سے یہ مناسبت ہے کہ قرآن آسمان سے آتا ہے اور جس میں قابلیت ہوتی ہے اس کو مالا مال کرتا ہے جیسے بارش آسمان سے آتی ہے اور عمدہ زمین کو فیض یاب کرتی ہے۔
Surah Tariq In Arabic سورة الطارق مكتوبة كاملة بالتشكيل
Download Surah Tariq PDF 43 KB
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.