ترجمہ سورہ ہمزہ
مرتب: محمد ہاشم قاسمى بستوى
﷽
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُمَزَةٍ ﴿1﴾
بڑی خرابی ہے اس شخص کی جو پیٹھ پیچھے دوسروں پر عیب لگانے والا (اور) منہ پر طعنے دینے کا عادی ہو۔
الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ ﴿2﴾
جو مال جمع کرتا رہا اور اس کو گنتا رہا۔
يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ ﴿3﴾
وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ باقی رکھے گا۔
كَلَّا ۖ لَيُنْبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ ﴿4﴾
ہرگز نہیں، وہ شخص تو چکنا چور کردینے والی جگہ میں پھینک دیا جائے گا۔
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحُطَمَةُ ﴿5﴾
اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کردینے والی جگہ ؟
نَارُ اللَّهِ الْمُوقَدَةُ ﴿6﴾
اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے۔
الَّتِي تَطَّلِعُ عَلَى الْأَفْئِدَةِ ﴿7﴾
جو دلوں تک جاپہنچے گی۔
إِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُؤْصَدَةٌ ﴿8﴾
یقین جانو وہ ان پر بند کردی جائے گی۔
فِي عَمَدٍ مُمَدَّدَةٍ ﴿9﴾
بڑے بڑے لمبے ستونوں میں۔
مختصر تشريح
هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ: عربی زبان میں ھمز اور لمز معنی کے اعتبار سے باہم اتنے قریب ہیں کہ کبھی دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں اور کبھی دونوں میں فرق ہوتا ہے، مگر ایسا فرق کہ خود اہل زبان میں سے کچھ لوگ ھمز کا جو مفہوم بیان کرتے ہیں، کچھ دوسرے لوگ وہی مفہوم لمز کا بیان کرتے ہیں، اور اس کے برعکس کچھ لوگ لمز کے جو معنی بیان کرتے ہیں وہ دوسرے لوگوں کے نزدیک ھمز کے معنی ہیں۔ یہاں چونکہ دونوں لفظ ایک ساتھ آئے ہیں اور هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں اس لیے دونوں ملکر یہ معنی دیتے ہیں کہ اس شخص کی عادت ہی یہ بن گئی ہے کہ وہ دوسروں کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے، کسی کو دیکھ کر انگلیاں اٹھاتا اور آنکھوں سے اشارے کرتا ہے، کسی کے نسب پر طعن کرتا ہے، کسی کی ذات میں کیڑے نکالتا ہے، کسی پر منہ در منہ چوٹیں کرتا ہے، کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائیاں کرتا ہے، کہیں چغلیاں کھا کر اور لگائی بجھائی کر کے دوستوں کو لڑواتا اور کہیں بھائیوں میں پھوٹ ڈلواتا ہے، لوگوں کے برے برے نام رکھتا ہے، ان پر چوٹیں کرتا ہے اور ان کو عیب لگاتا ہے۔
پہلے فقرے کے بعد یہ دوسرا فقرہ خود بخود یہ معنی دیتا ہے کہ لوگوں کی یہ تحقیر و تذلیل وہ اپنی مال داری کے غرور میں کرتا ہے۔ مال جمع کرنے کے لیے جَمَعَ مَالًا کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن سے مال کی کثرت کا مفہوم نکلتا ہے۔ پھر گن گن کر رکھنے کے الفاظ سے اس شخص کے بخل اور زر پرستی کی تصویر نگاہوں کے سامنے آجاتی ہے۔
حطمہ كى تشريح
حطمہ استعمال کیا گیا ہے جو حطم سے ہے۔ حطم کے معنی توڑنے، کچل دینے اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کے ہیں۔ جہنم کا یہ نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ جو چیز بھی اس میں پھینکی جائے گی سے وہ اپنی گہرائی اور اپنی آگ کی وجہ سے توڑ کر رکھ دے گی۔
لَيُنْبَذَنَّ كى تشريح
لَيُنْبَذَنَّ: نبذ عربی زبان میں کسی چیز کو بےوقعت اور حقیر سمجھ کر پھینک دینے کے لیے بولا جاتا ہے۔ اس سے خودبخود یہ اشارہ نکلتا ہے کہ اپنی مال داری کی وجہ سے وہ دنیا میں اپنے آپ کو بڑی چیز سمجھتا ہے، لیکن قیامت کے روز اسے حقارت کے ساتھ جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.