surah shura with urdu translation

Surah Shura With Urdu Translation, Surah Al Shura With Urdu Translation

ترجمہ اور تفسير سورہ شورى۔

مرتب: محمد ہاشم قاسمى بستوى، استاذ جامعہ اسلاميہ مظفر پور اعظم گڑھ۔

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے

حم ﴿1﴾

حم۔

 عسق ﴿2﴾

عسق۔

 كَذَٰلِكَ يُوحِي إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿3﴾

(اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ نے آپ کی طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح آپ سے پہلے ( رسولوں پر) وحی بھیجتا رہا ہے جو زبردست اور حکمت والا ہے۔

 لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ ﴿4﴾

اسی (اللہ) کا ہے جو کچھ بھی آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اور وہی برتر ہے، عظیم الشان ہے۔

 تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ ۚ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَنْ فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿5﴾

کچھ بعید نہیں کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں۔ اور فرشتے اپنے پروردگار کی تسبیح وحمد کرتے رہتے ہیں اور اہل زمین کے لیے طلب مغفرت کرتے رہتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی بڑا مغفرت کرنے والا ہے، بڑا رحیم ہے۔

 وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَا أَنْتَ عَلَيْهِمْ بِوَكِيلٍ ﴿6﴾

اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا دوست ( مشکل کشا) بنا رکھا ہے۔ اللہ ان کے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور آپ ان پر کوئی نگراں مقرر نہیں کئے گئے ہیں

 وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِتُنْذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ ﴿7﴾

اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ آپ اس کے ذریعہ مکہ والوں اور اس کے آس پاس رہنے والوں کو آگاہ اور خبردار کریں ۔ اور اس دن کا خوف دلائیں جو سب کے جمع ہونے کا دن ہے اور جس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ ( اس دن) ایک گروہ جنت میں اور دوسرا گروہ جہنم میں ( داخل کیا جائے گا) شوہر كا بيوى كا چہرہ ديكھنا۔

 وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَلَٰكِنْ يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ ۚ وَالظَّالِمُونَ مَا لَهُمْ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿8﴾

اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ داخل کرتا ہے اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے اور جو اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے ہیں نہ ان کا کوئی کار ساز ہوگا اور نہ مددگار۔

 أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۖ فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿9﴾

کیا ان لوگوں نے (اللہ) کے سوا کارساز ٹھہرا رکھے ہیں ؟ سو کارساز تو بس اللہ ہی ہے اور بس وہی مردوں کو زندہ کردے گا اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

 وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴿10﴾

( اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جو لوگ آپ سے اختلاف رکھتے ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ) تم جس چیز میں اختلاف رکھتے ہو اس کا فیصلہ اللہ ہی کے سپرد ہے۔ وہی اللہ تو میرا رب ہے۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور ( ہر بات میں) اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

 فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴿11﴾

) وہی) پیدا کرنے والا ہے آسمانوں اور زمین کا (اسی نے) تمہارے لیے تمہارے جنس کے جوڑے بنائے اور مویشیوں کے جوڑے بنائے، اور اس کے ذریعہ سے تمہاری نسل چلاتا رہتا ہے، کوئی چیز اس کے مثل نہیں اور وہی (ہر بات کا) سننے والا ہے (ہرچیز کا) دیکھنے والا ہے۔

 لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿12﴾

اسی کے اختیار میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں وہ جسے چاہے زیادہ روزی دیتا ہے اور (جسے چاہے) کم دیتا ہے، بیشک وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے۔

 شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ ۖ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ ﴿13﴾

اللہ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا اس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جس کو ہم نے آپ کے پاس وحی کیا ہے، اور جس کا ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھی حکم دیا تھا یعنی یہ کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا، ف ١٥۔ مشرکین پر وہ بات بہت گراں ہے جس کی طرف آپ انھیں بلا رہے ہیں، اللہ اپنی طرف جس کو چاہے کھینچ لیتا ہے، اور اپنی طرف رسائی دیتا ہے، ہر اس شخص کو جو (اس کی طرف) رجوع کرے۔

 وَمَا تَفَرَّقُوا إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ إِلَىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْكِتَابَ مِنْ بَعْدِهِمْ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ ﴿14﴾

اور ( ان اہل کتاب نے) صحیح علم آجانے کے باوجود محض آپس کی ضد بندی کی وجہ سے اختلاف پیدا کیا ہے ( اور اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک مدت مقرر نہ کردی گئی ہوتی جو پہلے سے ( اللہ نے) طے کردی ہے تو ان کے درمیان کبھی کا فیصلہ کردیا گیا ہوتا۔ اور وہ لوگ جو ان کے بعد کتاب الٰہی کے ذمے بنائے گئے وہ اس ( کتاب) کی طرف سے ایک سخت تر دو اور شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

 فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنْتُ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴿15﴾

تو (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان کو اسی دین کی طرف بلاتے رہیے جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور آپ بھی اسی پر قائم رہے۔ اور ان (مشرکین و کفار) کی خواہشات پر نہ چلئے اور (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اللہ نے جو بھی کتاب نازل کی ہے میں اسی پر ایمان رکھتا ہوں اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں ۔ اللہ ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال ہیں ۔ ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا (بحث مباحثہ) نہیں ہے۔ اللہ ہی ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

 وَالَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴿16﴾

اور جو لوگ اللہ کے باب میں جھگڑے نکالتے ہیں، بعد اس کے کہ اس کو مان لیا گیا، ان کی حجت ان کے پروردگار کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب (نازل ہونے والا) ہے اور ان کے لیے عذاب سخت ہے۔

 اللَّهُ الَّذِي أَنْزَلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ ۗ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ ﴿17﴾

اللہ وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور ( عدل و انصاف کے لئے) ترازو کا حکم نازل کیا ۔ اور ( اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ کو کیا معلوم کہ قیامت قریب ہی ہو۔

 يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ ۗ أَلَا إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ ﴿18﴾

اس کے لیے جلدی وہ لوگ مچائے ہوئے ہیں جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جو لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ترساں ہیں، اور یقین رکھتے ہیں کہ وہ برحق ہے۔ یاد رکھو کہ لوگ قیامت کے باب میں جھگڑے نکالتے ہیں دوردراز کی گمراہی میں مبتلا ہیں،

اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ ﴿19﴾

اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے وہ رزق بخشتا ہے جس کو چاہتا ہے اور وہ نہایت زور آور اور غالب ہے

 مَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَنْ كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ ﴿20﴾

اور جو شخص آخرت کی کھیتی کا طلب گار ہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی کو بڑھا دیتے ہیں اور جو شخص دنیا کی کھیتی کا آرزو مند ہے تو ہم اس کو اسی دنیا میں ( بہت کچھ) دے دیتے ہیں لیکن آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔

 أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿21﴾

کیا (ان کافروں کے) کچھ ایسے خود سے بنائے گئے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے کوئی ایسا دین مقرر کردیا ہے کہ جس دین کی اللہ نے انھیں اجازت نہیں دی ۔ اور ایک فیصلے والی بات مقرر نہ ہوتی تو ان ( کافروں کے) درمیان کبھی کا فیصلہ کردیا گیا ہوتا۔ اور بیشک ان ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ( تیار ) ہے۔

 تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا وَهُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ ۖ لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ ﴿22﴾

آپ کافروں کو دیکھیں گے ڈرتے ہوئے اپنے کرتوتوں سے اس حال میں کہ (وبال) ان پر پڑ کر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل بھی کئے وہ بہشتوں کے میں ہوں گے (اور) جس چیز کو بھی چاہیں گے ان کے پروردگار کے پاس انھیں ملے گی، بس یہی تو بڑا انعام ہے۔

 ذَٰلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۗ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ ۗ وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ ﴿23﴾

یہی وہ ( نعمت ہے) جس کی اللہ نے اپنے بندوں کی بشارت و خوش خبری دی ہے۔ وہ بندے جو ایمان لائے اور انھوں نے عمل صالح کئے۔ ( اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں تم سے ( اس تبلیغ دین پر) سوائے قرابت داری کی محبت کے کوئی صلہ یا بدلہ تو نہیں مانگ رہا ہوں ۔ اور جو شخص کوئی نیکی کرے گا تو ہم اس شخص کے لیے اس کی نیکی میں ایک اور نیکی کو بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ بہت زیادہ مغفرت کرنے والا اور ( نیک کاموں کا) بڑا قدر دان ہے۔

 أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا ۖ فَإِنْ يَشَإِ اللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَيُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿24﴾

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے ؟ اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں سے ثابت کرتا ہے بیشک وہ دلوں تک کی باتوں سے واقف ہے۔

 وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴿25﴾

اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہ گناہوں کو معاف کردیتا ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس سب کو جانتا ہے،

 وَيَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَيَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ ۚ وَالْكَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴿26﴾

اور ان لوگوں کی عبادت قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ان کو اپنے فضل سے اور بڑھاتا رہتا ہے، اور کافروں کے لیے تو سخت عذاب (مقرر) ہے

 وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَٰكِنْ يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ ﴿27﴾

اور اگر اللہ اپنے بندوں کے لیے رزق کو کھول دیتا تو وہ زمین میں اودھم مچا دیتے بلکہ وہ ایک اندازے کے ساتھ اتارتا ہے جو چاہتا ہے۔ وہ اپنے بندوں سے باخبر اور ان کو دیکھنے والا ہے

 وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْ بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنْشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ ﴿28﴾

اور وہی تو ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت ( یعنی بارش کی برکت) کو پھیلاتا ہے اور وہ کام بنانے والا ( اور) تعریف کے لائق ہے۔

 وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِنْ دَابَّةٍ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ ﴿29﴾

اور آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اسی کی نشانیوں میں سے ہے اور ان جانوروں کا پیدا کرنا جو اس نے ان میں ( زمین و آسمان میں) پھیلا رکھے ہیں اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر قدرت رکھنے والا ہے۔

 وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ ﴿30﴾

اور تمہیں جو مصیبت بھی آتی ہے تمہارے اپنے ہی کرتوتوں کے سبب سے آتی ہے اور وہ تمہارے بہت سے گناہوں سے درگزر بھی کرجاتا ہے۔

 وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ ۖ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ ﴿31﴾

اور تم نہ زمین میں خدا کے قابو سے نکل سکتے (اور نہ آسمان میں) اور اللہ کے مقابل میں تمہارا نہ کوئی کار ساز ہوگا اور نہ مدد گار

 وَمِنْ آيَاتِهِ الْجَوَارِ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ ﴿32﴾

اور اس کی (قدرت کی) نشانیوں میں سے سمندر میں پہاڑ جیسے جہاز ہیں۔

 إِنْ يَشَأْ يُسْكِنِ الرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَىٰ ظَهْرِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ﴿33﴾

اور اگر وہ چاہے تو ہوا کو روک دے  تو وہ جہاز سمندر کی سطح پر کھڑے کھڑے رہ جائیں ۔ بیشک اس کے اندر نشانیاں ہیں ہر صبر شکر کرنے والے کے لئے۔

 أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا وَيَعْفُ عَنْ كَثِيرٍ ﴿34﴾

(چاہے تو) تباہ کردے ان جہازوں کو بسبب ان لوگوں کے کرتوتوں کے اور بہت لوگوں سے درگزر بھی کرجائے۔

 وَيَعْلَمَ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِنَا مَا لَهُمْ مِنْ مَحِيصٍ ﴿35﴾

اور تاکہ جان لیں وہ لوگ جو ہماری آیات میں کٹ حجتی کر رہے ہیں کہ ان کے لیے کوئی مفر نہیں ہے۔

 فَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿36﴾

پس جو کچھ بھی تمہیں ملا ہے وہ دنیوی زندگی کی متاع حقیر ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے کہیں بہتر اور پائیدار ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے اور اللہ پر بھروسہ رکھتے ہيں

 وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿37﴾

وہ لوگ جو کبیرہ گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب ان کو غصہ آجاتا ہے تو وہ خطاء کرنے والے کو معاف کردیتے ہیں

 وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ ﴿38﴾

وہ لوگ جو اپنے پروردگار کا حکم مانتے ، نماز قائم کرتے ہیں اور ان کا ہر کام باہمی مشورے کے ساتھ ہوتا ہے ۔ اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے اس میں سے وہ خرچ کرتے ہیں

 وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنْتَصِرُونَ ﴿39﴾

اور وہ ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم واقع ہوتا ہے تو وہ (برابر کا) بدلہ لے لیتے ہیں۔

 وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ﴿40﴾

برائی کا بدلہ اسی برائی جیسا ہے پھر جس نے در گزر کیا اور آپس میں صلح صفائی کرلی تو اس کا اجر وثواب اللہ کے ذمے ہے۔ بیشک وہ ظالم ( زیادتی کرنے والوں) کو پسند نہیں کرتا۔

 وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَٰئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ ﴿41﴾

اور جو اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد بدلہ (برابر کا) لے لے، سو ایسے لوگوں پر کوئی الزام نہیں۔

 إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿42﴾

الزام ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم اور زمین میں بغیر کسی حق کے سرکشی کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے درد ناک عذاب ہے۔

 وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ ﴿43﴾

اور بیشک جس نے صبر کیا اور معاف کردیا تو یقینا یہ بڑے عزم و حوصلے کی بات ہے۔

 وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ وَلِيٍّ مِنْ بَعْدِهِ ۗ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَىٰ مَرَدٍّ مِنْ سَبِيلٍ ﴿44﴾

اور جس کو خدا گمراہ کر دے تو اس کے بعد اس کا کوئی کار ساز نہیں بن سکتا اور تم ان ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ عذاب سے دوچار ہوں گے تو کہیں گے، ہے کوئی راہ دنیا میں پھر واپس جانے کی!

 وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُونَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُقِيمٍ ﴿45﴾

اور تم ان کو دیکھوے گے کہ وہ دوزخ کے سامنے اس طرح لائے جائیں گے کہ وہ ذلت سے جھکے ہوئے، کن انکھیوں سے دیکھتے ہوں گے ، اور اہل ایمان کہیں گے کہ حقیقی خاسر وہی ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے لوگوں کو خسارے میں ڈالا ! آگاہ کہ یہ ظالمین ایک دائمی عذاب میں پڑیں گے !

 وَمَا كَانَ لَهُمْ مِنْ أَوْلِيَاءَ يَنْصُرُونَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ ۗ وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ سَبِيلٍ ﴿46﴾

اور وہاں ان کے اولیاء میں سے کوئی بھی نہیں ہوگا جو خدا کے مقابل میں ان کی کوئی مدد کرسکے اور جس کو خدا گمراہ کر دے تو پھر اس کے لیے کوئی راہ نہیں ہے۔

 اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۚ مَا لَكُمْ مِنْ مَلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُمْ مِنْ نَكِيرٍ ﴿47﴾

اور اپنے رب کی دعوت پر لبیک کہو قبل اس کے کہ اللہ کی طرف سے ایک ایسا دن آدھمکے جو ٹالا نہ جاسکے گا اس دن تمہارے لیے نہ کوئی پناہ ہوگی اور نہ تم کسی چیز کو رد کرسکو گے

 فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ ۗ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنْسَانَ كَفُورٌ ﴿48﴾

( اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ) اگر وہ منہ پھیر لیں تو تو ہم نے آپ کو ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا ۔ بس آپ کے ذمے ( ہمارے احکامات کو) پہنچا دینا ہے۔ جب ہم آدمی کو اپنی رحمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ اس پر اترانے لگتا ہے ۔ اور اگر وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو وہ کرچکے ہیں کوئی مصیبت آجاتی ہے تو آدمی نا شکری کرنے لگتا ہے۔ بیشک آدمی ہے بڑا نا شکرا

 لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ ﴿49﴾

آسمانوں اور زمین کی بادشاہی خدا ہی کی ہے۔ وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا فرماتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے عطا فرماتا ہے

 أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ ﴿50﴾

یا بیٹے اور بیٹیاں دونوں ملا کر ان کو بخشتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بےاولاد رکھتا ہے۔ وہی علم رکھنے والا اور قدرت رکھنے والا ہے

 وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ ﴿51﴾

اور یہ کسی بشر کا مرتبہ نہیں کہ اللہ اسی سے کلام کرے مگر ہاں یا تو وحی سے یا کسی آڑ سے، یا کسی (فرشتہ) قاصد کو بھیج دے، سو وہ وحی پہنچا دے اللہ کے حکم سے، جو اللہ کو منظور ہوتا ہے، ف ٥٧۔ بیشک وہ عالیشان ہے، حکمت والا ہے۔

 وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَٰكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴿52﴾

اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف بھی وحی کی ہے ایک روح اپنے امر میں سے نہ تم یہ جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ جانتے تھے کہ ایمان کیا ہے لیکن ہم نے اس کو ایک نور بنایا جس سے ہم ہدایت دیتے ہیں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں اور بیشک تم ایک سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کر رہے ہو۔

 صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ ﴿53﴾

یعنی راہ اسی اللہ کی جس کا ہی وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے۔ آگاہ ! سارے معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply