الکٹرانک محراب کو گھروں یا مسجدوں میں استعمال کرنا
آج کل ایک ایسا محراب دستیاب ہے جس میں الکڑانک اسکرین لگی ہوتی ہے، جسے آن (On) کرنے پر بڑے حروف میں قرآن کا ایک صفحہ کھل جاتا ہے جسے دومیٹر کی دوری سے بھی نمازی آسانی سے پڑھ سکتا ہے اورصفحہ پلٹنے کے لیے بائیں ہاتھ میں گھڑی نما ایک مشین پہن لی جاتی ہے، جس کے بٹن کو دائیں ہاتھ سے دبانے پر پہلا صفحہ ہٹ جاتا ہے اور دوسرا ظاہرہوجاتا ہے، ا س میں پارہ یا سورہ کو منتخب کرنے کی بھی سہولت ہوتی ہے، کیا اس طرح کے الکٹرانک محراب کو گھروں یا مسجدوں میں استعمال کرنا اور نماز میں اس میں سے دیکھ کر قرآن پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
جواب یہ ہے کہ اس طرح کے محراب کولگانا اوراس میں سے نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھنادرست نہیں ہے کیونکہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ:
’’صلوا کما رأيتموني أصلي‘‘. (صحيح البخاري: 631)
ویسے ہی نماز پڑھو جیسے تم لوگوں نے مجھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے ۔
اوراللہ کے رسولﷺ کی حیات مبارکہ میں کوئی بھی ایسی مثال نہیں ملتی کہ آپؐ نے کبھی نماز میں قرآن دیکھ کر پڑھا ہو، اور نہ ہی ایسا کرناکسی صحابی سے ثابت ہے، حالانکہ ابتدائی دور میں اس کی ضرورت بھی تھی کیونکہ نئے مسلمان ہونے والوں کو قرآن یاد نہیں ہوتا تھا جس کی وجہ سے انہیں قرآن کی جگہ ۔الحمد للہ ، اللہ اکبر لاالہ الااللہ کہنے کا حکم دیا گیا:
فَإِنْ كَانَ مَعَكَ قُرْآنٌ فَاقْرَأْ، وَإِلَّا فَاحْمَدِ اللَّهَ وَكَبِّرْهُ وَهَلِّلْهُ.سنن الترمذي: 302)
لیکن قرآن سے دیکھ کر پڑھنے کی گنجائش فراہم نہیں کی گئی۔
اورحضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ:
نهانا أميرالمؤمنين عمر أن يؤم الناس في المصحف. (کتاب المصاحف لأبي داود: 189)
امیرالمومنین حضرت عمر نے ہمیں قرآن میں سے دیکھ کر امامت کرنے سے منع کیا ہے ۔
اور حضرت عمار بن یاسرؓ کے متعلق منقول ہے کہ:
کان يکرہ أن يؤم الرجل بالليل في شهر رمضان في المصحف ھو من فعل أهل الکتاب. (تاريخ بغداد: 120/9)
وہ رمضان میں قرآن دیکھ کر تراویح پڑھانے کو ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ یہود ونصاریٰ کا طریقہ ہے ۔
مشہور تابعی حضرت مجاہد اورابراہیم نخعی سے بھی منقول ہے کہ نماز میں قرآن سے دیکھ کر پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ یہ اہل کتاب کے ساتھ مشابہت ہے۔ (کتاب المصاحف:190)
نیز نماز میں مطلوب یہ ہے کہ قیام کی حالت میں سجدہ گاہ پر نگاہ ہو، اور قرآن سے دیکھ کر پڑھنے میں نظر اس پر ٹکی ہوگی، چنانچہ اللہ کے رسولﷺ کے متعلق منقول ہے کہ:
’’إذا صلی طأطأ رأسه ورمی ببصرہ إلی الأرض‘‘. (أصل صفة صلاة النبي: 230/1)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنا سر جھکالیتے اور اپنی نگاہ زمین کی طرف کرلیتے ۔
علاوہ ازیں اس کی اجازت دینے میں حفظ قرآن کے ساتھ بے اعتنائی پائی جائے گی اور حفظ کے رجحان میں کمی آئے گی۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.