hamare masayel

اگر میری اجازت کے بغیر پڑوسی یا غیر رشتہ دار کے گھر گئی تو تیرا میرا رشتہ ختم

(سلسلہ نمبر: 448)

تیرا میرا رشتہ ختم

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو میری اجازت کے بغیر پڑوسی یا غیر رشتہ دار کے گھر گئی تو تیرا میرا رشتہ ختم، اس جملہ سے شوہر کی مطلق طلاق کی نیت تھی، ایک دو یا تین طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی، ان صاحب کی بیوی بلا اجازت پڑوسی کے گھر چلی گئی، تو کیا اب طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اگر واقع ہوئی تو کتنی طلاق واقع ہوئی؟ اس مسئلہ کا جلد از جلد جواب مرحمت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمود الرحمن ، بنگلور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں اس شخص کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہو چکی ہے، اب اگر شوہر اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہے تو عدت کے اندر یا عدت کے بعد گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتا ہے۔

الدلائل

إذا وجد الشرط انحلت الیمین. (الفتاویٰ الهندیة: 1/ 415).

فإن وجد الشرط فيه انحلت اليمين ووقع الطلاق. (ملتقى الأبحر: 1/ 63).

إذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن یتزوجها في العدۃ وبعد انقضائها. (الفتاویٰ الهندیة: 1/ 472).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

26- 12- 1441ھ 17- 8- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply