hamare masayel

نماز جنازہ میں امام سے آگے ہونا، نماز جنازہ کے احکام

نماز جنازہ میں امام سے آگے ہونا

‌ سوال: حرم مکی میں میت کو مطاف سے باہر اوپری حصہ میں رکھ کر نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے اور بہت سے لوگ امام کی طرف امام سے آگے ہوتے ہیں،  ان کا کیا مسئلہ ہوگا؟  کیا ان کی نماز صحيح  ہو جائے گی؟

المستفتی مفتی محمد أجود اللہ پھول پوری

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

مسجدِ حرام میں چاہے نماز جنازہ ہو یا دیگر نمازیں، امام جس جانب ہوں اس سمت امام سے آگے نماز پڑھنے والوں کی نماز درست نہ ہوگی؛ البتہ دوسرے رخ میں اگر بالکل کعبۂ مشرفہ کی دیوار کے قریب نماز پڑھیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔

الدلائل

ولو تقدم علی الإمام من غیر عذر فسدت صلاته. (الفتاویٰ الهندیة ۱/۱۰۳).

وفی مختصر القدوري: إن صلوا جماعة استداروا حول الکعبة، بهٰذا جرت العادة، ومن کان منهم أقرب إلی الکعبة في الإمام، فإن کان في الجهة التي یصلی إلیها الإمام لم یجز، وإن کان في جهة أخریٰ جاز. (الفتاویٰ التاتارخانیة 2/36 رقم: 1617 زکریا).

وفي الدر المختار (2/226) في ذكر شروط صحة الصلاة على الميت : “ووضعه أمام المصلي فلا تصح على موضوع خلفه”.

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله، أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية، بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

21/8/1439ه 7/5/2018م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply