hamare masayel

مخصوص مقبرہ میں تدفین کی وصیت

(سلسلہ نمبر: 539)

مخصوص مقبرہ میں تدفین کی وصیت

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک شخص نے وصیت کی تھی کہ جب میرا انتقال ہوجائے تو فلاں قبرستان (محلہ کی قبرستان کے علاوہ) میں مجھے دفن کرنا، اب اس شخص کا انتقال ہوگیا ہے، اور اسی محلہ میں ایک دوسرے شخص کا بھی انتقال ہوا ہے، اگر پہلے شخص کی وصیت پر عمل کیا جائے تو لوگوں کو دو  قبرستان میں جانے میں دشواری ہوگی، تو کیا شرعاً اس وصیت پر عمل کرنا لازمی ہے؟

برائے کرم شرعی حکم سے آگاہ فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

المستفتی: انیس الرحمن ندوی، چمپارن، بہار۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: شرعاً اس وصیت پر عمل کرنا ضروری نہیں ہے، اس لئے اس شخص کو محلہ کی قبرستان ہی میں دفن کیا جائے۔

الدليل

أوصى بأن يصلي عليه فلان أو يحمل بعد موته إلى بلد آخر أو يكفن في ثوب كذا أو يطين قبره أو يضرب على قبره قبة أو لمن يقرأ عند قبره شيئا معينا فهي باطلة سراجية وسنحققه. (الدر مع الرد: 6/ 666).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

8- 4- 1442ھ 24- 10- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply