hamare masayel

روزہ کی نیت کی دعا کا ثبوت، سحرى كى دعا

 روزہ کی نیت کی دعا کا ثبوت

سوال: بِصَوْمِ غَدٍ نَّوَيْتُ مِنْ شَہرِ رَمَضَانَ،  اس دعا کی حقیقت کیا ہے؟ اور اس کا ثبوت….؟

المستفتی : مفتی محمد أجود اللہ پھول پوری

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

مذکورہ دعا کے بارے میں عام طور پر لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حدیث کے الفاظ ہیں؛ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ إنما الأعمال بالنيات کو مد نظر رکھتے ہوئے علمائے کرام نے عوام کی سہولت کے لیے اس طرح کے جملوں کو کتابوں میں نقل کیا ہے؛ تاکہ زبان سے عربی میں نیت کرنا چاہیں تو آسانی سے کرلیں، جبکہ نیت صرف دل کے ارادہ کا نام ہے؛ لیکن زبان سے نیت کرلینے سے عوام کو اطمینان رہتا ہے اسی لئے بعض فقہی کتابوں میں ان جیسے الفاظ سے نیت کرنے کو سنت قرار دیا گیا ہے، علامہ شامی رحمة اللہ علیہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس سے مراد مشائخ کی سنت ہے نہ کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی، کیونکہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ان الفاظ کے ذریعہ نیت کرنا ثابت نہیں ہے۔

الدلائل

قال في الدر المختار: قال الحدادي: والسنة أن يتلفظ بها.  قال الشامي: قوله: والسنة أي سنة المشايخ لا النبي صلى الله عليه وسلم لعدم ورود النطق بها عنه.

وقوله أن يتلفظ بها أي نويت الصوم غداً أو هذا اليوم إن نوى نهارا، لله عزوجل من فرض رمضان. (رد المحتار 3/ 345، زکریا دیوبند).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 7/9/1439ه 23/5/2018م الأربعاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply