روزے كى حالت ميں کان میں دوا ڈالنا
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
حنفیہ ،مالکیہ ،شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک کان میں دوا ڈالنےکی وجہ سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اس کے برخلاف حنابلہ میں سے امام ابن تیمیہ کے نزدیک اس کی وجہ سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ، اور ظاہریہ بھی اسی کے قائل ہیں ۔
جو لوگ روزہ ٹوٹ جانےکے قائل ہیں ان کے پیش نظر یہ ہے کہ کان اور دماغ کے درمیان ایک طبعی راستہ موجود ہے جس کے ذریعے دوا معدے تک پہونچ سکتی ہے لیکن جدید میڈیکل سائنس کی تحقیق یہ ہے کہ سر اور کان کے درمیان پردۂ سماعت حائل ہے ،اور پردۂ سماعت کے پاس ایسی کوئی نالی موجود نہیں ہے جس سے کوئی چیز دماغ تک براہ راست منتقل ہوسکے ، اور اگر دوا کا کوئی اثر منتقل بھی ہو تو وہ مسامات کے ذریعے ہوتا ہے کسی طبعی راستے کے ذریعے نہیں ،
البتہ پردۂ سماعت کے بعد ناک تک ایک نالی موجود ہے ، اس لیے اگر پردۂ سماعت میں سوراخ ہوجائے تو پھر کان میں کسی چیز کے ڈالنے کی وجہ سے اس نالی کے ذریعے وہ ناک اور پھر حلق تک پہونچ سکتی ہے ،
اس لیے عام حالات میں جب کہ پردۂ سماعت صحیح سالم ہوتو کان میں دوا ڈالنے کی وجہ سے روزہ فاسد نہیں ہوگا البتہ از راہ احتیاط اس میں بھی روزہ کی حالت میں دوا ڈالنے سے بچنا چاہیے ، اور پردہ سماعت میں سوراخ ہونے کی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.