hamare masayel

زانیہ سے نکاح کرنا، زانیہ سے زانی کے نکاح کا حکم، کیا زانیہ سے نکاح‌ جائز ہے؟

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:February 24, 2021
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 417)

زانیہ سے نکاح کرنا

سوال: یہ کہ  زید نے ہندہ نامی دوشیزہ سے زنا کاری کیا، بنا برایں اس سے استقرار حمل ہوگیا، اب زید کے اوپر سماج کےلیڈران کا دباو ہے کہ اس دوشیزہ سےنکاح کرو، مسئلہ یہ کہ کیا زید حالت حمل میں اس لڑکی سے شادی کرسکتا ہے یاد رہے حمل کا استقرار زید کی وجہ سے ہوا ہے؟ اگر نکاح کرسکتا ہے تو اس حمل کا نسب ثابت ہوگا یا نہیں؟ امید کہ مدلل و مکمل جواب عنایت کریں گے۔

المستفتی: نوراللہ …. سپتری نیپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 زنا شریعت اسلامیہ میں سخت ترین گناہ ہے اس سے سچے دل سے توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔

صورت مسئولہ میں زید ہندہ سے حالت حمل میں نکاح بھی کرسکتا ہے اور صحبت بھی، نکاح کے بعد بچہ کی پیدائش اگر چھ مہینہ کے بعد ہوتی ہے تو نسب زید سے ثابت ہوگا اور اگر پیدائش چھ مہینے سے پہلے ہوتی ہے اور زید اقرار کرے کہ یہ میرا لڑکا ہے تو زید کے ساتھ نسب ثابت ہوگا ورنہ نہیں۔

الدلائل

عن ابن عباس في رجل وامرأۃ أصاب کل واحد منهما من الأخر حداً، ثم أراد أن یتزوجها، قال: لا بأس، أوله سفاح، وآخرہ نکاح. (مصنف لابن أبي شیبة، کتاب النکاح، في الرجل یفجر بالمرأۃ، ثم یتزوجها، مؤسسة علوم القرآن بیروت9/223، رقم:17046).

قال أبو حنیفة ومحمد رحمهما ﷲ تعالیٰ: یجوز أن یتزوج امرأۃ حاملاً من الزنا، ولایطؤها، حتی تضع. وقال أبو یوسف: لایصح والفتوی علیٰ قولهما…إذا تزوج امرأۃ قد زنی هو بها وظهر بها حبل، فالنکاح جائز عند الکل، وله أن یطأها عند الکل، وتستحق النفقة عند الکل. (الفتاوى الهندیة: زکریا جدید: 1/ 346).

 وصح نکاح حبلیٰ من زنا… وإن حرم وطؤها حتیٰ تضع، لو نکحها الزاني حل له وطؤها اتفاقاً. (رد المحتار:  کراچي 3/ 48).

رجل زنی بامرأۃ وحبلت منه فلما استبان حملها تزوجها الذي زنی بها فالنکاح جائز…وإن جاءت به أي الولد لأقل من ستة أشهر لا یثبت النسب ولا یرث منه إلا أن یقول هذا الولد منی ولم یقل من الزنا. (الفتاوی التاتارخانیة: 4/ 315، رقم: 6285).

لو زنی بامرأۃ فحملت ثم تزوجها فولدت إن جاءت به لستة أشهر فصاعدًا ثبت نسبه وإن جاءت به لأقل من ستة أشهر لم یثبت نسبه إلا أن یدعیه. (الفتاوى الهندیة: زکریا جدید 1/591).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

5- 12- 1441ھ 27- 7- 2020م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply