hamare masayel

عیدین کی راتوں کی فضیلت

(سلسلہ نمبر: 345)

عیدین کی راتوں کی فضیلت

سوال: شریعت اسلامیہ میں کیا عیدین کی راتوں کی الگ سے کوئی خصوصیت ہے یا عام راتوں کی طرح یہ بھی ایک عام رات ہے، عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ عید کا چاند نظر آتے ہی نوجوان طبقہ خاص طور سے اس رات کو بازاروں کی نذر کردیتا ہے ساری رات گھومنے پھرنے اور شور وہنگامہ کا ایک عجیب سماں ہوتا ہے، سوال یہ ہے کہ شریعت عیدین کی راتوں کے حوالہ سے کیا رہنمائی کرتی ہے؟ برائے کرم وضاحت فرماکر ممنون فرمائیں۔

المستفتی: حافظ محمد ثاقب اعظمی قاسمی، استاذ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 عیدین کی راتیں عام راتوں کی طرح نہیں ہیں بلکہ عیدین کی راتوں کی بڑی فضیلت ہے، حدیث شریف میں عید کی رات کو لیلۃ الجائزۃ یعنی انعام کی رات فرمایا گیا ہے، اسی طرح ایک حدیث میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جو عیدین کی رات کو ثواب کی نیت سے عبادت میں گزارے گا اس کا دل اس دن بھی زندہ رہے گا جس دن بہت سے دل مردہ ہوجائیں گے، یعنی عیدین کی راتوں میں عبادت کرنے والا حساب وکتاب کے دن گھبراہٹ سے محفوظ ہوگا۔

فقہ کی کتابوں میں بھی لکھا ہے کہ عیدین کی راتوں کو عبادت میں گزارنا مستحب ہے، خاص طور سے سید الاستغفار (اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت) کی کثرت اور خوب دعا کرنی چاہئیے کیونکہ اس رات دعائیں خاص طور سے قبول ہوتی ہیں۔

اس لئے اس متبرک رات کو لہو لعب اور غفلت میں گزارنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ عبادت میں گزارنا چاہئے۔

الدلائل

و” ندب ” إحياء ليلة العيدين” الفطر والأضحى لحديث “من أحيا ليلة العيدأحيا قلبه يوم تموت القلوب” ويستحب الإكثار من الاستغفار بالأسحار وسيد الاستغفار “اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت” والدعاء فيها مستجاب. (مراقي الفلاح مع حاشية الطحطاوي: 2/ 400).

ويندب إحياء ليالي العيدين (الفطر والأضحى)، وليالي العشر الأخير من رمضان لإحياء ليلة القدر، وليالي عشر ذي الحجة، وليلة النصف من شعبان، ويكون بكل عبادة تعم الليل أو أكثره، للأحاديث الصحيحة الثابتة في ذلك. (الفقه الاسلامي: 2/ 1063).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

30- 9- 1441ھ 24- 5- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply