كيا اذان كو الارم كے ليے سيٹ كر سكتے ہيں؟
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
حضرت بلالؓ رمضان کے مہینے میں سحر ی کے لیے باخبر کرنے کے مقصد سے اذان دیا کرتے تھے، اس سلسلے میں صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں:
’’لايمنع أحدکم أذان بلال من سحوره فإنه يؤذن بليل ليرجع قائمکم ولينبه نائمکم‘‘. (صحيح البخاري: 620)
بلال کی اذان تم میں سے کسی کو سحری سے نہ روکے کیونکہ وہ رات میں اذان دیتے ہیں تاکہ تہجد پڑھنے والا سحری کرلے اور سونے والا بیدار ہوجائے (اور سحری کھالے)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے بیدار ہونے یا کسی دوسرے مقصد کے لیے اذان کے الارم میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ اس بات کالحاظ رکھنا چاہیے کہ کھیل کود کی جگہوں پر اس طرح کا الارم نہ لگایاجائے، دوسرے یہ کہ اس کی وجہ سے نماز کی اذان میں التباس نہ ہو۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.