(سلسلہ نمبر: 353)
پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص ھر ماہ پیشگی زکوۃ نکالتا ہے تو جب اپنی مقررہ تاریخ میں اپنے تمام موجودہ مال کا زکوۃ کیلئےحساب کرے گا تو کیا اب تک جو مال پیشگی زکوۃ کے نام سے نکال چکا ہے اس کو بھی موجودہ مال میں جوڑ کر حساب کرے گا یا نہیں؟
برائے مہربانی مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔
المستفتی: عبد اللہ چورسنڈ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
صاحب نصاب ہونے کے بعد سال پورا ہونے سے پہلے مکمل یا تھوڑی تھوڑی پیشگی زکوٰۃ دینا شرعاً جائز ہے، سال پورا ہونے کے بعد جتنی زکوٰۃ واجب الادا ہوگی اس میں سے سابقہ ادا کی ہوئی زکوٰۃ کو منہا کیا جائے گا۔
الدلائل
عن علي ، أن العباس سأل النبي ﷺ في تعجيل صدقته قبل أن تحل، فرخص له في ذلك. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 1624).
عن عبد اللّٰہ قال: … أن النبي ﷺ تعجل من العباس صدقۃ عامین فی عام. (رواہ الطبراني في المعجم الکبیر 10/72 رقم : 9985).
ولو عجل ذو نصاب زکاتہ لسنین أو لنصب صح لوجود السبب. (الدر المختار مع الشامي 3/220 زکریا)
ویجوز تعجیل الزکاۃ قبل الحول إذا ملک نصابا عندنا، أخرج الترمذی عن علی أن العباس سأل رسول اللہ ﷺ فی تعجیل صدقتہ قبل أن تحل فرخص لہ فی ذلک۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ 3/184 رقم : 4064زکریا، والحدیث رواہ الترمذي، الزکاۃ/ باب ماجاء فی تعجیل الزکاۃ 1؍146 رقم : 672).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
7- 10- 1441ھ 31- 5- 2020م الأحد.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.