كيا بے ہوشی کے بعد ہوش آنے پر بعد غسل ضرورى ہے؟
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔
دوا وغیرہ کے ذریعہ کسی کو مکمل طورپر بے ہوش کر دیاجائے تو ہوش آنے پر اس کے لیے غسل کرلینا مستحب ہے گرچہ کپڑے یاجسم پرمنی وغیرہ کے اثرات نہ ہوں۔[1]
چنانچہ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں :
ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ، قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي المِخْضَبِ». قَالَتْ: فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي المِخْضَبِ» قَالَتْ: فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ. (صحيح البخاري: 687، صحيح مسلم: 418)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہوگئی ۔آپ نے پوچھا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ؟ہم نے کہا نہیں ۔وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔آپ نے فرمایا: میرے لئے لگن( ٹب )میں پانی رکھ دو۔ ہم نے ایسا ہی کیا ۔آپ نے غسل فرمایا اور پھر چاہا کہ اٹھیں لیکن آپ پر بے ہوشی طاری ہوگئی اور افاقہ کے بعد پوچھا: لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ہم نے کہا نہیں ۔وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں ۔آپ نے فرمایا: میرے لئے لگن میں پانی رکھ دو ۔ پھر آپ نے اس میں بیٹھ کر غسل فرمایا ۔
آپ ﷺ کے اس عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ بے ہوشی سے افاقہ پر غسل کرلینا چاہیے البتہ اگر افاقہ ہونے پر تری دکھائی دے اور اس کے منی ہونے کا یقین ہو تو غسل واجب ہے اور اگر منی یامذی ہونے میں شک ہو تو غسل واجب نہیں ہے۔ (رد المحتار 300/1.308/1)
حوالاجات
[1] ’’وندب لمجنون أفاق وکذا المغمی علیه‘‘ (الدر المختار:310/1 )
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.