کموڈ کا استعمال

طہارت سے متعلق نئےمسائل، کموڈ کا استعمال

  • Post author:
  • Post category:طہارت
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 12, 2023
  • Reading time:1 mins read

کموڈ کا استعمال

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

اسلام کی جامعیت اور کمال کی دلیل ہے کہ اس میں چھوٹی بڑی ہر چیز کے متعلق حکم موجود ہے۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے ایک غیر مسلم نے بطوراعتراض کہا کہ تمہارے نبی تو تم کو ہر چیز سکھاتے ہیں یہاں تک کہ پیشاب اور پاخانہ کا طریقہ بھی بتاتے ہیں۔

قد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة.

انھوں نے  جواب دیا:

 أَجَلْ، لَقَدْ نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ.(صحیح مسلم: 262وغیرہ)

 ہاں ایسا تو ہے ۔ انھوں نے ہمیں پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے ، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے ،تین پتھر سے کم سے طہارت حاصل کرنے اور گوبر یا ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

 جواب کا مقصد یہ ہے کہ یہ کوئی نقص نہیں کہ اعتراض کرو بلکہ خوبی ہے جس کا اعتراف کیا جانا چاہئے ۔کسی دین کے مکمل اور جامع ہونے کی دلیل ہے کہ اس میں زندگی کے ہر گوشے کے بارے میں رہنمائی موجود ہو یہاں تک کہ استنجاء کا طریقہ بھی بتلایا گیا ہو کیونکہ نبوی ہدایات و تعلیمات کے بغیر اس معمولی کام کو بھی انسان سلیقے سے انجام نہیں دے سکتا ہے۔

کموڈ کا استعمال

حدیث میں کھڑے ہوکر قضاء حاجت سے منع کیا گیا ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہی تھا کہ ہمیشہ بیٹھ کر استنجاء کیا کرتے تھے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:

من حدثكم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبول قائما فلا تصدقوه ما كان يبول إلا قاعدا. (سنن الترمذي :12)

اور حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں:

إن من الجفاء أن تبول وأنت قائم. (سنن الترمذي :12)

کھڑے کھڑے پیشاب کرنا گنوار پنا ہے ۔

اور حضرت سراقہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتينا الخلاء أن نتوكأ على اليسرى. (أخرجه البيهقي “1/96”: كتاب الطهارة: باب تغطية الرأس عند دخول الخلاء والاعتماد على الرجل اليسرى إذا قعد إن صح الخبر، وذكره الهيثمي في “مجمع الزوائد” “1/211″، وعزاه للطبراني في “الكبير”، وقال: وفيه رجل لم يسم.)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم دی ہے کہ جب ہم بیت الخلاء جائیں تو بائیں پیر پر ٹیک لگا کر بیٹھیں ۔

یہ حدیث گرچہ سندی اعتبار سے کمزور ہے لیکن اکڑوں بیٹھ کر قضائے حاجت کرنا عملی سنت سے ثابت ہے اور یہی فطری اور طبعی طریقہ ہے اور طبی اعتبار سے یہی زیادہ مناسب اور مفید ہے ۔

اس لئے کموڈ استعمال کرنا خلاف سنت ہے اور بلا ضرورت اس کا استعمال مکروہ ہے البتہ مجبوری اور معذوری کی حالت میں اجازت ہے مثلاً دوسرا متبادل موجود نہ ہو یا گھٹنے میں تکلیف ہو ۔چنانچہ بعض مواقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہوکر پیشاب کرنا ثابت ہے اور حدیث کے شارحین کا کہنا ہے کہ آپ نے کسی عذر یا بیماری کی وجہ سے ایسا کیا۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply