سعودی عرب میں تیس روزے مکمل کرنے کے بعد ہندوستان آمد
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سعودی میں 30 روزہ میرا ہو گیا اور میں انڈیا گیا اور وہاں ابھی رمضان کا مہينہ ہے تو ایسی صورت مجھے روزہ رکھنا یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی حافظ أبو بکر أعظمی منجیرپٹی مقیم سعودی عرب
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب
جو آدمی دوردراز علاقہ سے کسی دوسرے علاقہ میں پہونچ جاتاہے، اس پرجہاں پہونچتا ہے وہاں کا حکم لاگو ہوجاتاہے، لہٰذا سعودی عرب سے کوئی شخص ۳۰ روزے رکھ کر ہندوستان آئے ، اورہندوستان میں ابھی ۲۸ یا ٢٩ روزے ہوئے ہوں ، تو ہندوستانیوں کی طرح اس پر بھی بقیہ روزے رکھنا لازم ہوجاتے ہیں ،لہٰذا اب ہندوستان میں جتنے دن رمضان کے باقی ہوں آپ پر اتنے روزے رکھنا ضروری ہیں۔
الدلائل
لو صام رائي هلال رمضان وأکمل العدة لم یفطر إلا مع الإمام لقوله علیه السلام: صومکم یوم تصومون وفطر کم یوم تفطرون. (شامی، کتاب الصوم، زکریا دیوبند 3/351، کراچی 2/384، حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح، دارالکتاب دیوبند/651).
عن أبی هریرة رضی الله عنه أن النبی ﷺ قال فی هلال رمضان: إذا رأیتموه فصوموا، ثم إذا رأیتموه فأفطروا، فإن غم علیکم فأتموا ثلاثین، صومکم یوم تصومون، وفطرکم یوم تفطرون، الحدیث، (مصنف عبد الرزاق، باب الصیام، المجلس العلمي 4/155، رقم الحديث: 7304).
عن أبی هریرة رضی الله عنه عن النبی ﷺ قال: صومکم یوم تصومون، وفطرکم یوم تفطرون. (سنن الدار قطنی، کتاب الصیام ، قبیل باب فی وقت السحر، دارالکتب العلمیة بیروت 2/144، رقم الحديث: 2160).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله، أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية، بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند
20/8/1439ه 6/5/2018م الأحد
۞۞۞۞۞۞۞
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.