You are currently viewing دو تھن والی بھینس کی قربانی جائز نہیں، قربانی کے جانور کے عیب

دو تھن والی بھینس کی قربانی جائز نہیں، قربانی کے جانور کے عیب

(سلسلہ نمبر: 415)

دو تھن والی بھینس کی قربانی جائز نہیں

سوال: بھینس کے تھن میں پیدائشی  دو لر ہے  تو کیا اس کی قربانی جائز ہے

المستفتی: مولانا عبد الحمید قاسمی چماواں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 بھینس کے اگر دو تھن چاہے پیدائشی نہ ہوں یا کسی وجہ سے بعد میں ختم ہوگئے ہوں تو اس کی قربانی درست نہیں ہے. (مستفاد: فتاوی محمودیہ: ڈابھیل 17/381، کتاب المسائل 2/319،  فتاویٰ قاسمیہ: 22/ 446).

الدلائل

عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ ﷺ: لاتجوز فی النذر العوراء والعجفاء، والجرباء، والمصطلمة أطباؤها کلها. أخرجه الحاكم وقال: صحيح الإسناد ولم يخرجاه. (المستدرک للحاکم، 4/  352، الرقم: 7618).

ونقل الهیثمي هذا الحدیث، وفسر المصطلمة أطباؤها أي: المقطوعة ضروعها. (مجمع الزوائد، دار الکتب العلمیۃ بیروت 4/19)

وفي الشاۃ والمعز إذا لم تکن لهما إحدی حلمتیها خلقة أو ذهبت بآفة وبقیت واحدۃ لم تجز. (الفتاوى الهندیة،  زکریا قدیم: 5/ 299).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

3- 12- 1441ھ 25- 7- 2020م السبت

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply