ریڈیواور ٹیلی ویژن كے ذريعہ چاند كى اطلاع
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
ریڈیواور ٹیلی ویژن کے ذریعے دی گئی اطلاع کی حیثیت خبر اور اعلان کی ہے ، اس لیے اگر یہ مسلم حکومت کے زیرانتظام ہو اور حکومت کی طرف منسوب کرکے رمضان یا عید وغیرہ کا اعلان کیاجائے تو اس ملک میں رہنے والوں کے لیے اس پر اعتماد کرنا اوراس کے موافق عمل کرنا ضروری ہے، کیونکہ ایسی صورت میں غلبہ ظن بلکہ ایک درجہ میں یقین حاصل ہوجاتا ہے اور گمان غالب پر عمل کرنا ضروری ہے چنانچہ علامہ شامی لکھتے ہیں:
والظاهر أنه يلزم أهل القرى الصوم بسماع المدافع أو رؤية القناديل من المصر؛ لأنه علامة ظاهرة تفيد غلبة الظن وغلبة الظن حجة موجبة للعمل كما صرحوا به واحتمال كون ذلك لغير رمضان بعيد إذ لا يفعل مثل ذلك عادة في ليلة الشك إلا لثبوت رمضان. الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 386)
‘‘ظاہر یہ ہے کہ شہر سے توپ کی آواز سن کر یا روشنی دیکھ کر دیہات کے لوگوں کے لیے روزہ رکھنا ضروری ہے ، اس لیے یہ کہ چاند کے نظر آجانے کی ایک واضح علامت ہے جس سے ظن غالب کا فائدہ ملتا ہے اور ظن غالب ایک ایسی دلیل ہے جس کے تقاضے پرعمل کرنا ضروری ہے اور اس بات کا احتمال بہت بعید ہے کہ توپ کی آواز یا قندیلوں کی روشنی ثبوت رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مقصد سے کی گئی ہو کیوں کہ تیس شعبان کی رات (لیلۃ الشک)کوعام طورپر رمضان ہی کے لیے توپ کے گولے داغے جاتے ہیں اور قندیلیں روشن کی جاتی ہیں ’’۔
توپ کے گولوں کے داغنے یا قندیلوں کی روشنی میں معمولی درجے میں دوسرا احتمال ہے لیکن ریڈیویا ٹیلی ویژن کے اعلان میں اس طرح کا کوئی احتمال نہیں ہے ، اس لیے اس سے یقین کا درجہ حاصل ہوجاتاہے ، جس پر عمل کرنا ضروری ہے ۔
ریڈیویا ٹیلی ویژن اگرپرائیوٹ اداروں کے زیر انتظام ہو تواس پر اعتماد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قاضی ،رویت ہلال کمیٹی یا ان کے نمائندوں کی طرف سے اعلان کیاجائے اور اس طرح کے اعلان پر ان کے حلقے کے لوگوں کو عمل کرنا ضروری ہوگا اور دوسری جگہ کے لوگوں کے لیے اس کی حیثیت خبر کی ہوگی اور یہ گزر چکا ہے کہ رمضان کے چاند کی خبر کو منتقل کرنے کے لیے ایک دیندار شخص کی اطلاع کافی ہے ، اس لیے کسی ایک جگہ سے ریڈیو کا اعلان معتبر ہوگا اور وہاں کے علماء اس پر اعتماد کرکے چاند کا اعلان کرسکتے ہیں۔
اور عید کے چاند کے لیے شہادت یا خبر مستفیض کی ضرورت ہے اور ظاہرہے کہ ریڈیو پر شہادت نہیں دی جاسکتی ہے ، اس لیے اس موقع پر دوسری تدبیر ہی کار گر ہے کہ متعدد جگہ کی خبروں کو مختلف ریڈیواسٹیشن سے نشر کیاجائے کہ ا س کی حیثیت خبر مستفیض کی ہوجائے اوروہاں کے علماء اور مفتیان اسے تسلیم کرلیں ،چنانچہ مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ لکھتے ہیں :
‘‘مختلف ریڈیواسٹیشن کی خبریں جب حد تواتر کو پہنچ جائیں تو استفاضہ میں داخل ہیں ’’۔(فتاویٰ دار العلوم ط: کراچی)
ریڈیو یاٹیلی ویژن کی طرف سے نشر کردہ ایسی کسی خبر کا اعتبار نہیں ہوگا جس میں کہا گیا ہو کہ فلاں جگہ چاند دیکھاگیا یا فلاں شخص نے دیکھا یا بہت سے لوگوں نے دیکھا یا متعدد جگہوں سے چاند کی اطلاع آرہی ہے ۔
حکومت یاقاضی کی طرف سے ریڈیو وغیرہ پراعلان ،اعلان سلطانی کے حکم میں ہوگا اور زیر اقتدار علاقوں کے لیے معتبر ہوگا ، خواہ اعلان کرنے والا عادل ہو یا فاسق ، [1]البتہ دوسرے ملکوں یا علاقوں کے لیے اسی وقت معتبر ہوگا جب کہ اعلان کرنے والا دیندار ہو کیونکہ چاند کے ثبوت کے لیے خبردہندہ کا دیندار ہوناضروری ہے[2]
ریڈیو وغیرہ سے رویت ہلال کی خبر نشرکرنے کے لیے اعلان کرنے والے کا مسلمان ہونا ضروری ہے ،کیوں کہ یہ ایک دینی معاملے کی خبر ہے جس میں غیر مسلم کی بات کا اعتبار نہیں کیاجاتاہے۔
حواله
[1] خبرمنادي السلطان مقبول عدلا کان أو فاسقا (الهندية: 309/5)
[2] ریڈیو و ٹیلیفون ‘‘بشرط معرفۃ صاحب الصوت وعدالتہ’’درجہ اخبارمیں معتبر ہوں گے ، درجہ شہادت میں نہیں ، (احسن الفتاوی 380/3) ریڈیومیں یہ شرط اثبات رویت کے لیے ہے ، فیصلہ نشر کرنے کے لیے نہیں بلکہ اتنا کافی ہے کہ ریڈیو قابل اعتماد نظم کے ماتحت ہو (حاشیہ احسن الفتاویٰ:380/3)۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.