hamare masayel

تراویح میں بسم اللہ جہرا پڑھنے کی وجہ

حل (سلسلہ نمبر: 646)

تراویح میں بسم اللہ جہرا پڑھنے کی وجہ

سوال: حفاظ کرام پورے قرآن میں تراویح کے اندر ایک مرتبہ بسم اللہ کو بآواز بلند پڑھتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟

المستفتی: محمد سالم مبارک پور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:  بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن کریم کی ایک مستقل آیت ہے، جو سورتوں کے درمیان فصل پیدا کرنے کے لئے نازل کی گئی ہے ، سورتوں کا جزء نہیں ہے ، اس لئے سورتوں کے شروع میں اسے آہستہ پڑھا جائے گا،  البتہ تراویح میں کہیں ایک جگہ زور سے پڑھ لینا چاہئے تاکہ قرآن مکمل ہوجائے، اگر اس کو جہراً نہ پڑھا گیا تو مقتدیوں کا قرآنِ کریم کا سماع پورا نہیں ہوگا۔

نوٹ: عام طور پر حفاظ سورہ اخلاص سے پہلے پڑھتے ہیں، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کسی بھی سورت کے شروع میں جہرا پڑھ لینا چاہئے۔

الدلائل

وهي آية واحدة من القرآن، أنزلت للفصل بين السور، وليست من الفاتحة ولا من كل سورة. (الدر المختار: 1/ 491، سعيديه).

ينبغي أن یقرأھا في التراویح بالجهر مرۃ ولا تتأدی سنة الختم دونها. (فواتح الرحموت: 2/ 14).

قد صرحوا أن ختم القرآن بجميع أجزائه في التراويح مرة سنة مؤكدة حتى لو ترك آية منه لم يخرج عن العهدة، وقد ثبت أن البسملة أيضا آية منه على الأصح، فيستخرج منه أنه لو قرأ تمام القرآن في التراويح، ولم يقرأ البسملة في ابتداء سورة من السور سوى ما في سورة النمل لم يخرج عن عهدة السنية، ولو قرأها الإمام سرا خرج عن العهدة، لكن لم يخرج المقتدون عن العهدة. (إحكام القنطرة في أحكام البسملة لعبد الحيء اللكهنوي، ص: 273، ومجموعة رسائل اللكهنوي: 1/ 71، كراتشي).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

18- 9- 1442ھ 1- 5- 2021م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply