hamare masayel

زر ضمانت پر زکوٰۃ، کیا زرِ ضمانت پر زکوٰۃ بنتی ہے؟

(سلسلہ نمبر: 316)

زر ضمانت پر زکوٰۃ

سوال:  ایک آدمی نے اپنی دوکان کا لائسنس خریدا مثال کے طور پر 10 لاکھ کا اب یہ پیسہ سرکار کے اکاونٹ میں جمع ہوگا اب اس آدمی اور سرکار کے ما بین یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ جب آپ دوکان بند کرینگے تو ہم آپ کا پیسہ واپس کردینگے، آیا اس جمع کردہ پیسہ پر زكاة واجب ہوگی یا نہیں؟ اگر وجوب ہے تو کیا ہر سال ادا کرنا پڑے گا یا پھر پیسہ ملنے کے بعد ادا کرنا پڑے گا؟

المستفتی: محمد صادق پرواں شیرواں۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 لائسنس کے زر ضمانت کے طور پر جو رقم سرکار کے پاس جمع ہے جب وہ واپس ملے گی تو گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی. (آپ کے مسائل اور ان کا حل: 5/77).

الدلائل

قال ابن عابدين الشامي رحمه الله: (قوله: ويعتبر ما مضى من الحول) أي في الدين المتوسط؛ لأن الخلاف فيه، أما القوي فلا خلاف فيه لما في المحيط من أنه تجب الزكاة فيه بحول الأصل، لكن لا يلزمه الأداء حتى يقبض منه أربعين درهما. (رد المحتار: 2/ 305)

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

15- 9- 1441ھ 9- 5- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply