hamare masayel

زیور قرض لینے کی صورت میں ادائیگی کے وقت زیور یا اس کی قیمت

زیور قرض لینے کی صورت میں ادائیگی کے وقت زیور یا اس کی قیمت دینی ہوگی

سوال: کئی سال قبل ایک صاحب نے کسی سے دس ہزار روپئے قرض مانگے ان کے پاس روپیہ نہیں تھا ایک سونے کا زیور دیدیا کہ اس کو بیچ کر کام چلالو ، زیور دس ہزار میں فروخت ہوا، قرض لینے والا اب دس ہزار روپئے واپس کررہا ہے لیکن قرض دینے والا کہہ رہا ہے کہ مجھے اتنے وزن کا زیور یا اس کی موجودہ وقت کی قیمت دو ، شریعت کا حکم کیا ہے؟ مطلع فرما کر ممنون فرمائیں۔

المستفتی: منصور احمد قاسمی پوٹریا جون پور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

صورت مسئولہ میں قرض دینے والے کا مطالبہ درست ہے، قرض لینے والا یا تو اتنے وزن کا زیور واپس کرے یا اس کی موجودہ قیمت، اس لئے قرض کے بارے میں ضابطہ ہے کہ ’’الأقراض تقضی بأمثالها‘‘ یعنی قرض میں جو چیز دی گئی تھی واپسی بھی اسی کی ہوگی۔

لہذا صورت مسؤلہ میں سونا دیا گیا ہے تو واپسی بھی سونے ہی سے ہوگی، نیز تفاوت فی القیمة کا کوئی اعتبار نہیں، یعنی سونے کی قیمت کے بڑھنے اور گھٹنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ (مستفاد: امداد الفتاوی 3/ 165)

الدلائل

وإن استقرض دانق فلوس أو نصف درهم فلوس، ثم رخصت أو غلت لم یکن علیه إلا مثل عدد الذي أخذہ …….. وفي الفتاوى الهندية:  استقرض حنطة فأعطى مثلها بعدما تغير سعرها يجبر المقرض على القبول.

 (رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة، فصل في القرض، زکریا 7/ 390، کراچی 5/ 162، کوئٹہ 4/ 192، المبسوط للسرخسي، دارالکتب العلمیة بیروت 14/ 30، وہکذا في کتاب الفقه علی المذاہب الأربعة، دارالفکر 2/ 133، 2/ 342، 2/ 344).

(قوله مثل المقبوض) لأن الديون تقضى بأمثالها. (رد المحتار 5/ 685، کراچی).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 30- 6- 1441ھ 25- 2- 2020م الثلثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply