سمندر سے برآمد ہونے والا موتی، مرجان اور عنبر کی زکاۃ
ابوعبید کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے عہد مبارک میں سمندر سے موتی وغیرہ نکالی جاتی تھیں لیکن کسی حدیث میں مذکور نہیں ہے کہ آپؐ نے اس میں سے زکوٰ ۃ وصول کی ہو، نیز خلفاء راشدین سے بھی ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے اس میں زکاۃ لی ہو، (کتاب الأموال: 346)
اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے عنبر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا:
’’ليس العنبر برکاز وإنما ھوشيئ دسرہ البحر، ليس فيه شيئ‘‘. (کتاب الاموال:346)
’’عنبر کوئی دفینہ نہیں ہے بلکہ وہ ایک ایسی چیز ہے جسے سمندر نے اگل دیا ہے، اس میں کچھ بھی واجب نہیں‘‘۔
اور حضرت جابربن عبداللہؓ فرماتے ہیں:
’’ليس العنبر بغنيمة، هو لمن أخذہ‘‘. (کتاب الأموال: 346، المغني: 245/4)
’’عنبر مال غنیمت نہیں ہے (کہ اس میں سے پانچواں حصہ وصول کیا جائے) بلکہ وہ اس کا ہے جو اسے لے لے‘‘۔
امام ابوحنیفہؒ اسی کے قائل ہیں، ان کے نزدیک سمندر سے برآمد ہونے والی موتی مرجان اور عنبر وغیرہ میں زکاۃ نہیں ہے اور امام مالکؒ، شافعیؒ اور ثوریؒ وغیرہ کا یہی مسلک ہے اور امام احمدؒ سے ایک قول اسی کے مطابق منقول ہے۔ (المغنی 245/4)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.