زکوٰۃ کے مال سے غریبوں کے لیے پانی کا انتظام

زکوٰۃ کے مال سے غریبوں کے لیے پانی کا انتظام

زکوٰۃ کے مال سے غریبوں کے لیے پانی کا انتظام

عالم اسلام میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جنہیں پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ہے اور نہ ہی ان کی استطاعت ہے کہ اس کے لیے ٹیوب ویل وغیرہ کا نظم کرسکیں، تو کیا اس بات کی اجازت ہوگی کہ زکوٰۃ کی رقم سے ٹیوب ویل کا نظم کردیاجائے جس سے غریب و نادار مسلمان پانی حاصل کرسکیں؟

تمام فقہا ء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی اسی وقت ہوگی جب کہ فقیر کو زکوٰۃ کا مالک بنادیاجائے (دیکھیے فتح القدیر:267/2 المجموع:157/6. الفروع:619/2)  مذکورہ صورت میں کسی کو مالک بنانا نہیں پایا جارہا ہے اس لئے زکوٰۃ کی رقم کا استعمال درست نہیں ہے، اور اس ضرورت کی تکمیل کے لیے دوسرے ذرائع اختیار کرنا چاہیے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply