hamare masayel

سود کا مصرف، اور اس کی رقم سے سامان خرید کر دین

(سلسلہ نمبر: 486)

سود کا مصرف، اور اس کی رقم سے سامان خرید کر دینا

سوال: (الف): سود کی رقم غير مسلم کو دینا جائز ہے یا نہیں؟

(ب): سود کی رقم نہ دے کر اسی رقم سے فرنیچر کا سامان وغیرہ خرید کر غریب کو دیا جائے تو کیسا ہے؟

     المستفتی: نوید احمد، سنوارہ، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: (الف) سود کی رقم اگر مالک کو واپس نہ کرسکے تو اس کا بہترین مصرف مستحق زکوٰۃ، یعنی غریب محتاج مسلمان ہے؛ لہذا بلا نیت ثواب سود کی رقم غریب محتاج مسلمانوں کو ہی دینا بہتر ہے۔

(ب) سود کی رقم کے بجائے اس سے فرنیچر وغیرہ خرید کر دیا جاسکتا ہے۔

الدلائل

ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه. اهـ. (رد المحتار: ٦/ ٣٨٥).

أما إذا أدى من خلاف جنسه فالقيمة معتبرة اتفاقا. (رد المحتار: ٢/ ٢٨٦).

هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

9- 2- 1442ھ 27- 9- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply