hamare masayel

بینک سے ملے اختیار کو فروخت کرنا

بینک سے ملے اختیار کو فروخت کرنا

سوال -: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں؟ عمر کے پاس ایک کمپنی ہے جس کى زمین ومشین کی قیمت دس لاکھ روپئے ہے، ان کے کاغذات جمع کرکے کوئی بینک بغیر سود لئے صرف اول وہلہ میں کچھ سروس چارج لیکر عمر کو آٹھ لاکھ روپئے استعمال کرنے کا ایک سال کیلئے اختیار دیتی ہے (کیش رقم نکالنے کی عمر کو اجازت نہیں، صرف خرید و فروخت کرسکتا ہے)، عمر نے اس اختیار کو ایک سال کیلئے بکر کے ہاتھوں چھ لاکھ نقد لیکر فروخت کردیا ….کیا عمر کا آٹھ لاکھ کا اختیار بکر کے ہاتھوں چھ لاکھ نقد میں فروخت کرنا جائز ہے؟

 المستفتی : مفتی محمد أجود اللہ پھول پوری

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب :

مذکورہ سوال میں دو جزئیه هے

 1 –  بینک عمر کو جو اسکیم دے رها هے وه درست هے یا نهیں

 2 –  اگر درست هے تو عمر اس اسکیم کو کسی دوسرے کے ہاتھ فروخت کر سکتا ہے یا نہیں، دونوں کا جواب الگ الگ تحریر کیا جاتا ہے۔

1 –  سوال میں مذکور ہے بینک کمپنی کے کاغذات جمع کرنے کے عوض بلا سود بطور قرض آٹھ لاکھ روپئے کے استعمال کی ایک سال کے لئے اجازت دیتا ہے لیکن یہ مذکور نہیں ہے کہ اگر قرض کی ادائیگی سال سے متجاوز ہوجائے تو کیا بینک سود لے گا یا نہیں؛ لیکن چونکہ عام طور پر ایسی صورت میں بینک سود ضرور لیتا ہے اس لیے سودی کاروبار ہونے کے وجہ سے ناجائز ہوگا، ہاں اگر سال ختم ہونے سے پہلے قرض کی ادائیگی ہوجائے، تو خبث متمکن نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ درست ہوجاتاہے؛ لیکن اس معاملہ میں دوسری خرابی یہ ہے کہ بینک مذکورہ رقم کو کیش نکالنے کی اجازت نہیں دیتا، صرف اس سے خرید وفروخت ہی کی اجازت ہے حالانکہ قرض دینے کے بعد شرط لگانا درست نہیں ہے؛ بلکہ قرض لینے والے کو تصرف کا مکمل اختیار ہونا چاہیے۔

2 – اگر بینک سال کے بعد سود وصول نہ کرے اور قرض میں مکمل تصرف کا اختیار دیدے تب بھی عمر اس اختیار کو دوسرے کے ہاتھ فروخت نہیں کرسکتا؛ کیونکہ یہ اختیار حقوق مجردہ کی قبیل سے ہے اور حقوق مجردہ کو شرعاً فروخت نہیں کیا جاسکتا، نیز آٹھ لاکھ کو چھ لاکھ میں بیچنا بھی عین ربوا ہے اور اگر کمپنی کے کاغذات کو رہن مانا جائے اور اس کے بدلہ قرضہ ملا ہو تب بھی قرض کی ادائیگی سے پہلے راہن رہن کو فروخت نہیں کرسکتا۔

 خلاصہ کلام یہ کہ مذکورہ معاملہ متعدد شرعی محظورات کی وجہ سے نا جائز ہے۔

الدلائل

وفي الأشباه: لا یجوز الاعتیاض عن الحقوق المجردة، وفي الشامي قال في البدائع: الحقوق المفردة لا تحتمل التملیک ولا یجوز الصلح عنها، أقول: وکذا لا تضمن بالإتلاف، قال في شرح الزیادات للسرخسي … وإتلاف مجرد الحق لا یوجب الضمان؛ لأن الاعتیاض عن مجرد الحق باطل. (رد المحتار: 4/518 بيروت).

وعلی هذا لا یجوز الاعتیاض عن الوظائف بالأوقاف. وفي الشامي: لأن بیع الحق لا یجوز کما في شرح الآداب وغیره.(رد المحتار: 4/518 بيروت).

الحقوق المجردة لا یجوز الاعتیاض عنها کحق الشفعة، فلو صالح عنه بمال بطلت ورجع به، وفي الحموي: والمعتمد لا، لأنه حق من الحقوق، وبیع الحقوق بالإنفراد لا یجوز. (الأشباه والنظائر: 1/330، 331 کراچی).

وبطل بیع ما لیس بمال، والمال ما یمیل إلیه الطبع، ویجري فیه البذل والمنع. (رد المحتار:  6/449).

الحقوق المجردة لا یجوز الاعتیاض عنها، ومثالها: کحق الشفعة، فلو صالح عنه بمال بطلت ورجع به، ولو صالح المخیرة بمال لتختاره بطل ولا شيء لها، ولو صالح إحدی زوجتیه بمال تترک نوبتها لم یلزم ولا شيء لها. الخ (قواعد الفقه، أشرفي، ص: 77-78، رقم: 118).

إن أصل المذهب الحنفي لا یجیز الاعتیاض عن الحقوق المجردة کحق الشفعة … وکذا لا یجیز بیع الحق. (الفقه الإسلامي: 4/544).

 (قوله: لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك) قال : في البدائع : الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها. أقول: وكذا لا تضمن بالإتلاف قال: في شرح الزيادات للسرخسي وإتلاف مجرد الحق لا يوجب الضمان؛ لأن الاعتياض عن مجرد الحق باطل إلا إذا فوت حقا مؤكدا؛ فإنه يلحق بتفويت حقيقة الملك في حق الضمان كحق المرتهن. (رد المحتار: 4/518 بيروت).

وفي الدر المختار :توقف بيع الراهن رهنه الخ وقال في الشامية : وكذا توقف على إجازة الراهن بيع المرتهن، فإن أجازه جاز وإلا فلا. (رد المحتار: 6/508 بيروت).

مطلب في بيع الجامكية. (قوله: وأفتى المصنف إلخ) تأييد لكلام النهر، وعبارة المصنف في فتاواه سئل عن بيع الجامكية: وهو أن يكون لرجل جامكية في بيت المال ويحتاج إلى دراهم معجلة قبل أن تخرج الجامكية فيقول له رجل : بعتني جامكيتك التي قدرها كذا بكذا، أنقص من حقه في الجامكية فيقول له: بعتك فهل البيع المذكور صحيح أم لا لكونه بيع الدين بنقد أجاب إذا باع الدين من غير من هو عليه كما ذكر لا يصح قال مولانا في فوائده: وبيع الدين لا يجوز ولو باعه من المديون أو وهبه. اه (رد المحتار: 4/517 بيروت).

والله أعلم

13/9/1439ه 29/5/2018 م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply