hamare masayel

 شبہہ سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی، رضاعت کب ثابت ہوگی

 شبہہ سے رضاعت ثابت نہیں ہوتی

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام وعلماء عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دو عورتیں اپنے بیٹے اور بیٹی کے ساتھ گرمی کے موسم میں چھت پر سو رہی تھیں، تھکن کی وجہ سے کافی گہری نیند میں سو رہی تھیں؛ اس لئے انہیں رات کی کوئی خبر نہیں، لیکن ایک عورت کا بیان ہے کہ میں نے رات میں دیکھا کہ ایک کا لڑکا دوسری کے بغل میں اور دوسری کی بیٹی پہلی کے بغل میں سو رہے تھے اور دونوں عورتوں کا پستان کھلا ہوا تھا، اس عورت نے بچوں کو دودھ پیتے ہوئے نہیں دیکھا، کیا ایسی صورت میں رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں؟

المستفتی: محبوب عالم قاسمی عینواں، امبیڈکر نگر۔ استاذ مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:

 صورت مسئولہ میں رضاعت ثابت نہیں ہوگی؛ کیونکہ واقعہ بیان کرنے والی عورت نے دودھ پیتے ہوئے نہیں دیکھا، اگر بالفرض دیکھتی بھی تو ایک عورت کی گواہی سے شرعاً رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔  واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

ففي البحر الرائق: والحاصل أن الروایة قد اختلفت في إخبار الواحدة قبل النکاح فظاھر المتون أنه لا یعمل به و کذا الإخبار برضاع طار فلیکن ھو المعتمد في المذھب. (البحر الرائق، کتاب الرضاع، مکتبہ زکریا دیوبند 3/406) کوئٹہ3/233)

وفي الخانیة: إذا أقر رجل أن امرأته أخته من الرضاع ولم یصر علی إقرارہ کان له أن یتزوجھا (الخانیة علی ہامش الہندیة، کتاب النکاح، باب الرضاع، قبیل فصل في الحضانة، مکتبة زکریا دیوبند قدیم 1/421-422، جدید 1/252)

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 16- 5- 1441ھ 12- 1- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply