hamare masayel

 شوگر کا مریض کیا روزہ قضا کر سکتا ہے

(سلسلہ نمبر: 303)

 شوگر کا مریض کیا روزہ قضا کر سکتا ہے

سوال: شوگر کا مریض روزہ رکھے گا یا نہیں؟ اگر رکھے گا تو کب؟ چونکہ گرمی کے موسم میں شوگر میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے اور سردی میں شوگر کے اندر کمی آجاتی ہے اور قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے تو کیا وہ شخص “فعدة من أيام أخر” کے تحت موسم سرما میں روزہ رکھ سکتا ہے یا نہیں؟ مفصل اور مدلل جواب سے نوازینگے، والسلام۔

المستفتی: محمد آزاد ندوی مدنی رام نگر بھوٹہا سنسری نیپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

شوگر کے مریضوں کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں، بعض حضرات بلا کسی پریشانی کے ہر موسم میں روزہ رکھ سکتے ہیں ان کے لئے رمضان کے روزے قضا کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، البتہ بعض حضرات کا شوگر لیول اتنا بڑھ جاتا ہے کہ ان کے لئے زیادہ دیر تک بھوکا رہنا مشکل ہوجاتا ہے، ایسے حضرات اگر موسم گرما کے رمضان میں روزہ رکھنے سے مرض کے بڑھنے یا سخت پریشانی کا یقین رکھتے ہوں تو ان کے لئے رمضان کا روزہ چھوڑنے کی شرعاً اجازت ہے، پھر سردی کے موسم جب دن چھوٹے ہوتے ہیں اس وقت ان کی قضا کرلیں۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ، أَيَّامًا مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ ۚ وَأَن تَصُومُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ (البقرة: 183-184).

القول في تأويل قوله تعالى:

﴿فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ﴾

يعني بقوله جل ثناؤه : من كان منكم مريضا ممن كلف صومه أو كان صحيحا غير مريض وكان على سفر فعدة من أيام أخر . يقول : فعليه صوم عدة الأيام التي أفطرها في مرضه أو في سفره من أيام أخر , يعني من أيام أخر غير أيام مرضه أو سفره. (تفسير الطبري/سورة البقرة: 183-184).

المریض إذا خاف علی نفسہ التلف أو ذہاب عضو یفطر بالإجماع وإن خاف الزیادۃ وامتدادہ فکذلک عندنا و علیہ القضاء إذا أفطر .(الفتاوى الهندیة، الصوم/ الباب الخامس فی الأعذار التی تبیح الإفطار ، زکریا1/207، جدید 1/269).

فمن کان منکم مریضا أو علی سفر فعدۃ من أیام أخر وقد بینا أنہ لیس المراد عین المرض فإن المریض الذی لایضرہ الصوم لیس لہ أن یفطر فکان ذکر المریض کنایۃ عن أمریضر الصوم معہ .(بدائع الصنائع ،زکریا 2/250، وکذا فی الفتاوی التاتارخانیۃ زکریا 3/403، رقم: 4697، الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ، دارالفکر 1/572).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند

7- 9- 1441ھ 1- 5- 2020م الجمعۃ.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply