hamare masayel

طلاق کی اقسام، طلاق رجعی، مسئلہ طلاق

طلاق رجعی

 سوال کیا فرماتےہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی مسماة حبیبہ بنت شعیب مرحوم کیساتھ ہوئي تھی لیکن کچھ دنوں بعد ہم میاں بیوی کےتعلقات خراب ہوگئے اور آئندہ خوشگوار تعلقات کی امید بھی باقی نہیں رہی؛ اس لئے میں مسماة مذکورہ کوطلاق دیتا ہوں، اسے اپنے نکاح سے الگ کرتا ہوں۔ اب مسماة مذکورہ آزاد ہے جہاں چاہے نکاح کرے مجھے کوئي واسطہ وسروکار نہیں ہے۔ تراويح مىں قعده چھوڑ دىا

 چند الفاظ بطور طلاق نامہ لکھ کر رکھ رہاہوں تاکہ سند رہےاوروقت پرکام آئے۔

 سوال یہ ہےکہ مذکورہ بالاصورت میں:

( 1) کون سی طلاق ہوئي، اورکتنی طلاق پڑی؟

(2) کیا اب دوبارہ میں اس سے نکاح کرسکتا ہوں؟

 امید کہ مدلل جواب عنایت فرما کر مشکور ہونگے والسلام.

المستفتی : عبدالرحمن أعظم گڈھ.

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے قول : “میں مسماة مذکورہ کو طلاق دیتا ہوں” سے ایک طلاق رجعی واقع ہوئی اور اس کے بعد جو جملے آپ نے کہے ہیں یعنی “اسے اپنے نکاح سے الگ کرتا ہوں، اب مسماة مذکورہ آزاد ہے، جہاں چاہے نکاح کرے ،مجھے کوئي واسطہ وسروکار نہیں ہے” یہ سب پہلی طلاق کی خبر ہے، اس سے مزید طلاق واقع نہ ہوگی۔

 خلاصہ یہ ہے کہ مسئولہ صورت میں آپ کی بیوی پر صرف ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہے، اب عدت یعنی تین ماہواری کے اندر اس کو دوبارہ ساتھ رکھنے کا حق حاصل ہے؛ اور اگر عدت ختم ہو چکی ہے تو دوبارہ نکاح کر کے اس کو اپنی زوجیت میں لے سکتے ہیں؛ لیکن اگر آئندہ کبھی آپ نے اس کو دو طلاق اور دیدی تو بیوی مغلظہ ہوجائے گی۔ اور حلالہ کے بغیر رجعت کی کوئی شکل نہ رہے گی۔ (کفایت المفتی 6/372، فتاوی دارالعلوم دیوبند 9/211)۔

الدلائل

 ویقع بها أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصریح … واحدة رجعیة. (الدرالمختار مع رد المحتار: 4/ 458-460 زکریا).

إذا طلق الرجل امرأته تطلیقة رجعیة، أو تطلیقتین فله أن یراجعها في عدتها، الخ. (الفتاویٰ الهندیة 1/470 زکریا).

وتنقطع الرجعة إن حکم بخروجها من الحیضة الثالثة إن کانت حرة. (الفتاویٰ الهندیة: 1/471 زکریا).

والله أعلم

12/9/1439ه 28/5/2018 م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply