عيد الفطر

عيد 2024، عيد الفطر اور اس كا پيغام

عيد الفطر اور اس كا پيغام

بقلم: محمد ہاشم بستوى

عيد 2024 ميں كب ہوگى؟

امسال يعنى 2024 ميں رمضان المبارك كا آغاز ممكن ہے كہ 12 مارچ  بروز منگل سے شروع ہو جائے،  تو اگر شوال  كا چاند بھى 29 كا ہو جائے تو 10 اپريل كو عيد ہو سكتى ہے، ليكن زيادہ امكان اس بات كا ہے كہ شوال  كا چاند 30 كو ہو تو اس حساب سے  عيد ان شاء الله 11 اپريل بروز جمعرات  كو ہوگى۔

عيد الفطر كيا ہے؟

 عيد الفطر دو لفظوں كا مجموعہ ہے: ايك عيد اور دوسرا  فطر، عید: عربی کا لفظ ہے جس کے معنی ہيں: بار بار لوٹ کر آنے والا ، خوشی کا وہ دن جو بار بار آئے،  اور  فطر  بھى عربى كا لفظ ہے،  اس کے معنی چھوڑنا اور فديہ  دينے  كے ہيں،  مسلمان عيد سے پہلے صدقه فطر ديتے ہيں ، اس كے  بعد عيد كى خوشياں مناتے ہيں اس ليے اس كو عيد الفطر كہتے ہيں۔

عيد الفطر كيسا تہوار ہے؟

عید الفطردنيا ميں بسنے  والے تمام مسلمانوں كا سب سے اہم  اور مذہبی تہوار ہے، جسےمسلمان رمضان المبارك کے 29 یا 30 روزے رکھنے کے بعدماہِ  شوال كى پہلى تاريخ كو مناتے ہیں، شوال  كا  مہينہ اسلامى كلينڈر كا دسواں مہينہ ہے۔  اس سے پہلے رمضان كے پورےمہينے ميں  مسلمان روزہ ركھتے ہيں،  دن ميں كچھ كھاتے پيتے نہيں ہيں، اور عيد كے دن سے يہ پابندى ختم ہو جاتى ہے، اس ليے ان كو دوہرى خوشى ملتى ہے،اسلامى تاريخ چونكہ چاند كےحساب سے چلتى ہے،  اور چاند دنيا كے مختلف حصوں ميں ايك آدھ دن آگے پيچھے نكلتا ہے،  اس ليے دنيا كے مختلف ممالك ميں ايك دن آگے پيچھے عيد منائى جاتى ہے۔

عيد الفطر كى سنتيں

      (1)  مسواک کرنا  (2) غسل کرنا  (3) نماز فجر اپنے محلہ کی مسجد میں پڑھنا (4) اپنے کپڑوں میں سے اچھے سے اچھا کپڑا  پہننا (5)خوشبو لگانا  (6) عیدالفطر كى نماز سے پہلے صدقۂ فطر ادا کرنا (6)عیدگاہ پیدل جانا (7)عيد كى نماز كے بعد واپسی میں راستہ بدل کر آنا (8)نماز عید کے لئے جاتے ہوئے اور واپسی میں آتے ہوئے تکبیر  پڑھنا : (ﺍﻟﻠﻪ أﻛﺒﺮ، ﺍﻟﻠﻪ أﻛﺒﺮ، ﻻ إله إﻻ ﺍﻟﻠﻪ والله أكبر ﺍﻟﻠﻪ أﻛﺒﺮ ﻭﻟﻠﻪ ﺍﻟﺤﻤﺪ. عیدالفطر کے دن آہستہ تکبیر پڑھنا اور عیدالاضحی کے دن بلند آواز سے تکبیر پڑھنا چاہئے) اور عیدگاہ پہنچ کر تکبیر ختم کردینا  (10) عیدالفطر کی نماز سے پہلے کچھ میٹھا کھانا، طاق عدد چھوہارے کھانا زیادہ ثواب كاباعث ہے۔

صدقۂ فطر

صدقۂ فطر يعنى روزے كا صدقہ ، يہ صدقہ ہر صاحبِ نصاب پر واجب ہے،   اس کا حکم رسول الله  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوٰۃ كى فرضيت سے پہلے اسى سال دیا تھا جس سال رمضان المبارك  کا روزہ فرض ہوا تھا۔ جو مسلمان مالدار ہو، اور جس پر زكاة فرض ہو،اس كے ليے صدقہ فطر دينا ضرورى ہے، يہ صدقہ خود اپنی ذات اور اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے اس مالدارشخص  پر واجب ہوتا ہے  يہ صدقہ غریبوں اور مسکینوں کو دیا جاتا ہے، تا کہ  وہ لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں، اس صدقہ کو فطرانہ بھی کہتے ہیں، اس كى مقدار ، يا   ایک آدمی کا صدقہ فطر:  ایک کلو چھ سو چھتیس گرام ( KG1.636) گیہوں یا اس کی قیمت ،  تین کلو دو سو بہتر گرام (KG 3.272 (جَو  يا کشمش يا  کھجور یا اس کی قیمت۔ صدقہ فطر كو رمضان ميں بھى دينا درست ہے ليكن اس كا صحيح وقت عیدالفطر کے دن  فجر كے وقت سے لے كر عید کی نماز سے پہلے تك ہے، اس ميں  زیادہ فضیلت ہے، اگر عید کی نماز سے پہلے ادا نہیں کیا تو عید کی نماز کے بعد ادا کردے، لیکن اس سے ثواب میں کمی ہوگی، اور عید کے دن سے زیادہ تاخیر کرنا خلافِ سنت اور مکروہ ہے، لیکن پھر بھی ادا کرنا ضروری ہے۔

عيد كى نماز

عيد كے دن سورج نكلنے  كے ايك ڈيڑھ گھنٹہ كے بعد دو ركعت نماز پڑھتے ہيں ، اس  كو دو گانہ يا عيد كى نماز بھى كہتے ہيں، يہ نماز دوسرى نمازوں سے تھوڑى الگ ہوتى ہے،  اس ميں اذان واقامت نہيں ہوتى ہے،  يہ نماز حنفى مسلك ميں واجب اور ضرورى ہے، جبكہ شافعى اور مالكى مسلك ميں سنتِ موكدہ ہے۔

عيد كى نماز كا طريقہ

 حنفى مسلك ميں اس كے پڑھنے كا طريقہ يہ ہے كہ جب اس كى جماعت نماز کھڑی ہونے لگے تو عید کی نماز  چھ زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرے، اس کے بعد تکبیر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اور ثناء پڑھے، اس کے بعد امام كے ساتھ تین زائد تکبیریں کہے، دو تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے اور تیسری تکبیر پر ہاتھ اٹھا کر ناف کے نیچے باندھ لے، اس کے بعد امام اونچی آواز میں قراءت کرے، قراءت مکمل ہونے کے بعد رکوع اور سجدہ  وغیرہ اسى طرح كرے  جس طرح  دوسرى نمازوں ميں كرتے ہيں۔ پھر دوسری رکعت کے شروع میں امام اونچی آواز میں قراءت کرے، اس کے بعد تین زائد تکبیریں کہے، تینوں تکبیروں میں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دے، پھر ہاتھ اٹھائے بغیر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے اور پھر دوسرى نمازوں کی طرح دو سجدوں کے بعد التحیات، درود  شريف اور دعائے ماثورہ  پڑھ کر سلام پھیر دے، پھرنماز مکمل کرنے کے بعد امام  دو  خطبے دے، اور دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھے، نماز كى طرح يہ خطبے بھى ضرورى ہيں، اور ان كا سننا بھى ضرورى ہے۔

عيد الفطر كا پيغام

يقينا عيد  كا دن مسلمانوں كے ليے خوشى ومسرت كا دن ہوتا ہے، ہر گھر آباد ہوتا ہے، اور ہر كوئى شاد نظر آتا ہے، لوگ زرق برق لباس پہنے ہوئے ہوتے ہيں، كھانے پينے  ميں تكلف اور تنوع ہوتا ہے،طرح طرح كے پكوان  سے ايك دوسرے كى ضيافت كى جاتى ہے، لوگ اپنے پڑ پڑوس، رشتہ داروں اور دوست احباب كو عيد كى مباركباد ديتے ہيں، يہ سب تو ٹھيك ہے اور ہونا بھى يہى چاہئے، ليكن ساتھ ہى ساتھ اس خوشى كے موقع پرہميں ان غريب اور مسكين مسلمانوں، لاچار  اور مجبور بيواؤوں، بھوك سے سسكتے ہوئے  بد نصيب ،بدحال اور پراگندہ حال يتيم بچوں كا بھى خيال ركھنا چاہئے جن كے سروں پر دستِ شفقت پھيرنے والا كوئى نہيں ہوتا، جن كا دل ہمارى خوشياں ديكھ كر كڑھتا ہے، ان كے گھروں ميں بھى عيد دستك ديتى ہے ليكن نہ تو ان كے گھروں ميں  كھانے كاكوئى دانہ ہوتا ہے، نہ ہى پہننے كے ليے كوئى ڈھنگ كا لباس،  اور دوسرے لوازمات تو ان كى سوچ سے بھى پرے ہوتے ہيں،  مگر افسوس كہ ہم دلجوئى اور غم خوارى كے  اس سنہرى موقع كو ہم اپنى خوشيوں كى بھينٹ چڑھا ديتے ہيں، ايسے خوشى كے موقع پر ہم ان كو بھول جاتے  ہيں،   ايسے خوشى كے موقع پر  ان لاچاروں اور مجبوروں كى تھوڑى سى اشك سوئى سارے متمول مسلمان حضرات كا اخلاقى اور دينى فريضہ ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply