hamare masayel

غیر تجارتی زمین پر زکوٰۃ نہیں ہے، کیا زمین پر زکوٰۃ ہے؟

(سلسلہ نمبر: 562)

غیر تجارتی زمین پر زکوٰۃ نہیں ہے

سوال: ایک شخص نے تقریباً چھ سات سال قبل پندرہ سو اسکوائر فٹ زمین برائے فروخت خریدی تھی، جسکی قیمت تین لاکھ تھی اور صرف دو لاکھ کی ادائیگی ہو پائی تھی، ایک لاکھ ابھی بھی باقی ھے، پھر اسنے اصل رجسٹری بائع کے پاس رکھوا دی کہ جب پوری رقم ادا کر دے تب رجسٹری واپس لیگا، اور وہ زمین ایسے علاقے میں ہے کہ اتنے سالوں بعد بھی قیمت میں کچھ زیادہ اضافہ نہیں ہوا قیمت بس چار لاکھ تک پہنچی ہے، مزید یہ کہ جس پراپرٹی ڈیلر سے خریدی اس کا دوسرے سے جھگڑا ہے یعنی اس زمین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور ابھی بھی معاملہ صاف نہیں ہوا۔

مزید تفصیل یہ کہ  اس شخص کی آمدنی زیاده نہیں ہے، وہ صرف اپنے اہل وعیال کے نان ونفقہ پر قادر ہے۔

پھر اس شخص نے چار سال قبل وہ زمین اپنی دو بیٹیوں کو زبانی طور پر دیدی، ( ایک بیٹی تین تولہ سونے کی مالکہ ہے اور دوسری ڈیڑھ سو گرام چاندی کی).

اس پوری صورتِ حال کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ کیا شریعت کی نظر میں یوں زبانی طور پر زمین اپنی بیٹی کو دینا معتبر ہوگا یا نہیں؟ اور زکوٰۃ اس شخص پر واجب ہوگی یا اسکی بیٹیوں پر؟ از راہِ کرم جواب مرحمت فرماکر شکر گزار فرمائیں.

    المستفتی: عبدالحق راشد ، نوئیڈا۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: جو زمین تجارت کی غرض سے خریدی جائے اس پر سال گزرنے کے بعد مالک کے صاحب نصاب ہونے کی صورت میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، اس لئے صورت مسئولہ میں جب تک وہ زمین اس کی ملکیت میں رہی اگر قرض کو منہا کرنے کے بعد وہ شخص صاحب تھا تو زکوٰۃ دینی ہوگی، لیکن جب اس نے اس زمین کو اپنی بچیوں کو ہدیہ کردیا اور ان کا ارادہ اس زمین کو بیچنے کا نہ ہو تو اب اس زمین پر زکوٰۃ نہیں آئے گی۔

شریعت میں زبانی طور پر بھی ہبہ درست ہے بشرطیکہ جسے ہبہ کیا گیا اس کا اس چیز پر قبضہ ہوجائے۔

الدلائل

عن سمرة بن جندب قال : أما بعد، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يأمرنا أن نخرج الصدقة من الذي نعد للبيع. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 1562).

زكاة التجارة تجب في الأرض. (رد المحتار: 2/ 275).

فالصریح أن ینوی عند عقد التجارۃ أن یکون المملوک للتجارۃ. (الفتاوى الهندية: 1/ 235).

(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها. (الدر مع الرد: 5/ 690).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

6- 5- 1442ھ 22- 12- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply