فکس ڈپوزٹ اور اِنشورنس

فکس ڈپوزٹ اور اِنشورنس

فکس ڈپوزٹ اور اِنشورنس

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

فکس ڈپوزٹ یا انشورنس حرام ہے، کیونکہ اس مقصد سے جو رقم جمع کرائی جاتی ہے وہ قرض کے حکم میں ہے اور قرض سے زائد رقم حاصل کرنا سود ہے، جو شریعت کی نگاہ میں سخت ترین حرام ہے، البتہ اگر جمع کردہ اصل رقم نصاب کے بقدر ہے تو اس  پر ہر سال کی  زکاۃ فرض ہے، امام محمد لکھتے ہیں:

’’عن علی ابن ابی طالب قال اذا کان ذالک دين علی الناس فقبضه فزکاه  لما مضی، قال محمد وبه نأخذ وهو قول أبي حنيفة‘‘.  (کتاب الآثار: ص: 108)

’’حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ اگر کسی کا لوگوں پر قرض ہو اوروہ اس پر قبضہ کرلے تو گذشتہ کی زکاۃ ادا کرے گا۔امام‌محمد کہتے ہیں ہم اسی کے قائل ہیں اور یہی امام ابوحنیفہ کا قول ہے ۔

اور ان سے منقول ایک روایت میں ہے کہ:

عن الحسن، قال: سئل علي عن الرجل يكون له الدين على الرجل قال: «يزكيه صاحب المال فإن توى ما عليه وخشي أن لا يقضي» قال: «يمهل فإذا خرج أدى زكاة ماله» (مصنف ابن أبي شيبة: 10246)

’’حضرت حسن بصری سے منقول ہے کہ حضرت علیؓ سے دریافت کیا گیا کہ کسی شخص کا قرض دوسرے پر ہو تو وہ کیا کرے، فرمایا: مال کا مالک اس کی زکاۃ ادا کرے، البتہ اگر اندیشہ ہو کہ مقروض ادا نہیں کرے گا تو رکا رہے اور جب وصول ہوجائے تو اد ا کر ے‘‘۔

اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے منقول ہے کہ:

’’زکوا ما في أيديکم وما کان من دين علی ثقة فهو بمنزلة ما في أيديکم‘‘ (مصنف ابن أبي شيبة: 162/3.السنن الکبری للبيهقي: 150/4)

’’تمہارے قبضے میں جو مال ہے اس کی زکوٰۃ ادا کرو اور جو قرض قابل اعتماد جگہ پر ہو وہ ایسے ہی ہے جیسے کہ تمہارے قبضہ میں ہے‘‘۔

فکس ڈپوزٹ یا انشورنس کے لیے جمع کردہ رقم کی وصولی یقینی ہے اس لیے وہ بھی قبضہ میں موجود مال کی طرح ہے اور وصولی سے پہلے ہی ہر سال اس کی زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ لائف انشورنس میں مفروضہ عمر سے پہلے وفات پانے کی صورت میں جمع کردہ رقم کے ساتھ مزید ایک خطیر رقم ملتی ہے جو قمار (جوا) سے حاصل کردہ رقم کی طرح ہے اور اس مدت کے بعد انتقال کی حالت میں کچھ سود کے ساتھ اصل رقم واپس کی جاتی ہے ۔

اور گاڑی اور بیماری وغیرہ کے انشورنس میں حادثہ پیش آنے یا بیمار ہونے کی حالت میں انشورنس کمپنی نقصان کی تلافی یا علاج کا خرچ برداشت کرتی ہے اور جمع کردہ رقم واپس نہیں کرتی ہے اس لئے ان صورتوں میں  پالیسی ہولڈر گویا کہ کمپنی کو اپنی رقم کا مالک بنا دیتا ہے اس لئے اس رقم میں زکاۃ نہیں ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply