نكاح كے ليے  لڑكى ہائمنو پلاسٹی

نكاح كے ليے  لڑكى ہائمنو پلاسٹی Hymenoplasty يا مصنوعى پردہ بكارت لگوانا

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 13, 2024
  • Reading time:2 mins read

نكاح كے ليے  لڑكى ہائمنو پلاسٹی Hymenoplasty  يا مصنوعى پردہ بكارت لگوانا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

ہائمنو پلاسٹی كيا ہے؟

ہائمنو پلاسٹی ایک آپریشن ہے جس کے ذریعے خواتین کے ہائمن کو پھر سے جوڑا جاتا ہے۔ ہائمن ایک باریک جھلی ہے جو وجائنا کے منھ پر جزوی طور پر موجود ہوتی ہے۔

ہائمنو يا پردہ بكارت كے زوال كى وجوہات

اس جھلی کے زائل ہونے کی جنسی مباشرت کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، مثلاً کھیل کود اور ٹیمپون (حیض کی بتی) کا استعمال ،حیض کی کثرت اور درازی عمر وغیرہ ۔

ناواقفیت کی وجہ سے پردہ بکارت کو کنوارپن سے جوڑا جاتا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ شادی کی پہلی رات جماع کرنے پر پردہ بکارت پھٹنا اور اس کے نتیجے میں خون بہنا چاہیے جو اس بات کی نشانی ہے کہ لڑکی کنواری ہے۔ اور اگر ایسا نہ ہو تو عورت کے کردار پر شک کیا جاتا ہے۔

نكاح كے ليے ہائمنو پلاسٹى كے شرعى اجازت

اگر کسی عورت کا پیر پھسل جائے جس کی وجہ سے وہ کنواری نہ رہے یا کسی اور ذریعے سے پردہ بکارت زائل ہوجائے اور وہ پردہ پوشی اور شک سے بچنے کے لئے  ہائمنو پلاسٹی کے ذریعے اسے درست کرالے تو پیغام دینے والوں سے حقیقت چھپانے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ جھوٹ بولنے میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے[1] ۔ کیونکہ بڑے سے بڑا گناہ بھی حقیقی توبہ سے معاف ہوجاتا ہے، اوراسے بیان کرنے میں “فحش کام “کی اشاعت ہے جسے کتاب وسنت میں سخت ناپسند کیا گیا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:

{وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا (68) يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا (69) إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا (70)} [الفرقان: 68 – 70]

ترجمہ: اور جو اللہ کے ساتھ کسی بھی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے، اور جس جان کو اللہ نے حرمت بخشی ہے، اسے ناحق قتل نہیں کرتے، اور نہ وہ زنا کرتے ہیں، اور جو شخص بھی یہ کام کرے گا، اسے اپنے گناہ کے وبال کا سامنا کرنا پڑے گا۔قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھا کر دگنا کردیا جائے گا، اور وہ ذلیل ہو کر اس عذاب میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ہاں مگر جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لے آئے، اور نیک عمل کرے تو اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔

اور نبی کریمﷺ نے فرمایا:

اجتنبوا هذه القاذورات التي نهى الله عز وجل عنها فمن ألم بشيء من ذلك فليستتر بستر الله عز وجل. أخرجه البيهقي في السنن الكبرى: 16185 .

ترجمہ: ان گندگیوں سے دور رہو جن سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور اگر کسی سے لغزش ہوجائے تو اس پر پردہ ڈال دے۔

اور حضرت ابو ھریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

لَا يَسْتُرُ اللَّهُ عَلَى عَبْدِ فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.(صحیح  مسلم: 2590)

ترجمہ: اگر اللہ تعالیٰ کسی بندے کے جرم پر دنیا میں پردہ ڈال دیں گے تو آخرت میں بھی اسے رسوا نہیں کریں گے۔

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

كُلُّ أُمَّتِي مُعَافِي إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ، وَإِنَّ مِنْ المجَاهَرَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلًا ، ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ فیقول: يَا فُلَانُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا ، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ یکشف ستْرَ اللهِ عَنْهُ. (صحیح البخاري: 6090 . صحیح مسلم:2990)

ترجمہ: علانیہ گناہ کرنے کے علاوہ میری امت کے لوگوں کا ہر گناہ معاف ہے اور یہ بات بھی علانیہ میں داخل ہے کہ کوئی شخص رات میں کوئی گناہ کرے اور اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کردیں اور وہ خود صبح میں لوگوں سے بیان کرے کہ اے فلاں گذشتہ رات میں نے یہ کیا یہ کیا۔حالانکہ اللہ تعالیٰ نے رات بھر اس پر پردہ ڈال رکھا تھا اور وہ صبح میں اللہ کے پردے کو اٹھا دیتا ہے۔

ايك بدكار عورت كا واقعہ

علامہ ابن جریر نے نقل کیا ہے کہ یمن میں ایک عورت بدکاری میں ملوث ہوگئی ،اس کے بھائی کو معلوم ہوا تو اس نے اسے ذبح کرنے کی کوشش کی یہاں تک کہ چاقو سے گردن میں موجود خون کی رگوں کو کاٹ دیا، لیکن اسے بچالیا گیا اور دوا علاج کیا گیا یہاں تک کہ  ٹھیک ہوگئی  پھر اس کے چچا اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منتقل ہو گئے، جہاں آکر اس نے قرآن کی تعلیم حاصل کی اور پرہیز گار اور عبادت گزار بن گئی، یہاں تک کہ وہاں کی عورتوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار شمار ہونے لگی، اس کے چچا کے پاس اس سے نکاح کے پیغام آنے لگے، لیکن وہ اس کے ماضی کے عیب کو چھپانا پسند نہیں کرتے تھے ، اور یہ بھی گوارا نہیں تھا کہ اپنی بھتیجی کی زندگی برباد کریں، اس لئے حضرت عمر کے پاس پہنچے اور پورا واقعہ بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ اگر تم اس کے راز کو ظاہر کرو گے تو میں تمہیں سخت سزادوں گا،اگر اس کے لیے کوئی نیک آدمی نکاح کا پیغام دے جسے تم پسند کرتے ہو تو اس کا نکاح اس سے کر دو۔ اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمر نے فرمایا کیا تم اس کے بارے میں لوگوں کو بتلاؤ گے ؟ جس پر اللہ نے پردہ ڈال رکھا ہے اسے تم ظاہر کرو گے؟ اللہ کی قسم ! اگر کسی کو بھی اس کے بارے میں کچھ بتلاؤ گے تو میں تمہیں ایسی سزا دوں گا کہ دوسرے لوگ اس سے عبرت حاصل کریں گے ، جاؤ اور ایک پاک دامن مسلمان عورت کی طرح اس کا نکاح کرو۔ (ترجمہ فقہ السنہ۔ 219/2)


حاشيه

[1]  لو سأله سلطان عن فاحشة وقعت منه سرا كزنا او شرب فله أن يقول ما فعلته لان اظهارها فاحشة أخرى (رد المحتار612/9)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply