پلاسٹک میں پیک میت کو غسل دینا

پلاسٹک میں پیک میت کو غسل دینا

پلاسٹک میں پیک میت کو غسل دینا

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔

بعض متعدی امراض کے حامل میت کو وفات کے بعد پلاسٹک کے تھیلے میں پیک کردیاجاتا ہے، کیونکہ خطرہ ہوتا ہے کہ اس کے جراثیم زندوں میں منتقل ہوجائیں گے اور ایسی صورت میں نہ تو اسے غسل دینا ممکن ہوتا ہے اورنہ تیمم کرانا اور یہ معلوم ہے کہ میت کو غسل دینا فرض اور ا نمازجنازہ کے لیے شرط ہے کہ اس کے بغیر جنازہ کی نماز نہیں ہوگی، لیکن مذکورہ صورت میں اس شرط پر عمل کرنا ممکن نہیں ہے، اس لیے غسل کی شرط ساقط ہوجائے گی، البتہ جنازہ کی فرضیت باقی رہے گی اورنماز جنازہ کے بعد اسے دفن کیاجائے گا،[1] کیونکہ جس واجب کو ادا کرنا ممکن نہ ہو تو اس کی وجہ سے وہ واجب ساقط نہیں ہوگا جسے ادا کرنا ممکن ہو، اس لئے کہ انسان اپنی وسعت کے بقدر عمل کا مکلف ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشا د ہے:

’’فاتقوا الله ما استطعتم‘‘ (سورہ التغابن :16)

لہذا جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ:

’’إذا أمرتکم بأمر فأتوا منه ما استطعتم‘‘. (صحیح البخاري: 7288، صحيح مسلم: 1337)

’’جب میں تمہیں کسی چیز کاحکم دوں تواپنی استطاعت کے مطابق اس پر عمل کرو‘‘۔

حواله

[1]  “وإن دفن” وأهيل عليه التراب “بلا صلاة” لأمر اقتضى ذلك “صلى على قبره وإن لم يغسل” لسقوط شرط طهارته لحرمة نبشه. حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 592)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply