hamare masayel

سردی کے موسم میں میت کو لحاف اوڑھانا

سردی کے موسم میں میت کو لحاف اوڑھانا

سوال: کیا سردی کے موسم میں میت کو لحاف اوڑھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ بعض حضرات کہتے ہیں اس سے میت کو تکلیف ہوگی، اس کی شرعاً کیا حقیقت ہے؟ بینوا توجروا۔

المستفتی: مولانا عبد الرشید مظاہری سرائے میر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

سردی کے زمانہ میں غسل سے پہلے میت کو لحاف اڑھائے رکھنے میں کوئی حرج نہیں؛ بلکہ ایسا کرنا بہتر ہے؛ کیوں کہ بسا اوقات سردی کی وجہ سے میت کے اعضاء بہت زیادہ اکڑ جاتے ہیں، بعض حضرات کا یہ کہنا کہ اس سے میت کو تکلیف ہوتی ہے بے اصل بات ہے۔  واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

أخرج البخاري عن ابن المنکدر قال: سمعت جابر بن عبد اللّٰه رضي اللّٰہ عنه قال: جيء بأبي یوم أحد، قد مُثِّل به حتی وضع بین یدي رسول اللّٰه ﷺ وقد سُجِّيَ ثوبًا…الخ. (صحیح البخاري  رقم: ۱۲۷۹)

وأخرج أیضا عن أبي سلمة أن عائشة زوج النبي ﷺ أخبرته قالت: أقبل أبوبکر علی فرسه من مسکنه بالسنح حتی نزل فدخل المسجد، فلم یکلم الناس حتی دخل علی عائشة فتیمم النبي ﷺ وہو مسجی ببرد حبرة، فکشف عن وجهه… الخ. (صحیح البخاري رقم: 1227)

ويحضر عنده الطيب كبخور، وتلين مفاصله من اليدين والرجلين، وتلين أصابعه، ويستر جميع بدنه بثوب خفيف كما فعل بالنبي ﷺ إذ سُجِّي (غطي) ببُرد حِبرة (ثوب في أعلام)، ويوضع على بطنه شيء ثقيل من أنواع الحديد، لئلا ينتفخ فيقبح منظره. (الفقه الاسلامي 2/ 1481).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 6- 6- 1441ھ 1- 2- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply