ڈائلیسس Dialysis سے طہارت كا مسئلہ
گردے کا ایک کام یہ بھی ہے کہ وہ خون میں موجود زہریلے اور فاسد مادے کو صاف کرکے اسے پیشاب کے راستے سے باہر کردیتا ہے اورجب کسی کا گردہ ناکاہ ہوجاتا ہے تو پھر مصنوعی طریقے سے خون کی صفائی کی جاتی ہے جسے ڈائليسس کہا جاتا ہے اور اس وقت اس کی دو صورتیں رائج ہیں:
۱۔ مصنوعی گردے کے ذریعے خون کی صفائی:
اس طریقے میں ہاتھ یا گردن کی رگ میں ایک پائپ لگا ديا جاتا ہے اورپھر اس کے ذریعے جسم سے خون نکال کرایک مشین سے گزاراجاتا ہے جسے مصنوعی گردہ کہاجاتا ہے، پھر اس کے ذریعہ خون صاف کرکے دوبارہ جسم میں داخل کر دیا جاتا ہے، ظاہر ہے کہ اس طریقے میں جسم سے خون کو نکالاجاتا ہے اور یہ گزر چکا ہے کہ جسم سے خون نکالنے کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا کسی نے وضو کے بعد ڈائلسیز کرایا ہے تو پھر اس کا وضو باقی نہیں رہا۔
۲۔ پریٹونیم کے ذریعے خون کی صفائی:
پریٹونیم اوجھڑی میں چاروں طرف موجود ایک جھلی کا نام ہے اور خون صاف کرنے میں یہ بھی بالکل مصنوعی گردے کی طرح کام کرتا ہے اورجس میں انسان کے قدو قامت کے اعتبار سے ایک سے تین لیٹر تک پانی بھرنے کی گنجائش ہوتی ہے، اس میں ایک نلکی کے ذریعے سے خون صاف کرنے والا سیال مادہ داخل کیاجاتا ہے اور پھر کچھ گھنٹوں کے بعد اس کو نکال لیاجاتا ہے جس کے ذریعے خون میں موجود فاسد مادے اور زہریلے اثرات باہر آجاتے ہیں اور اس پانی میں پیشاب کے تمام اجزا ء موجود ہوتے ہیں اور وہ بالکل پیشاب کے مانند ہوتا ہے اور اس طرح سے وہ ایک نجس پانی ہوتا ہے، اور جسم کے کسی بھی حصے سے نجاست کا نکلنا ناقض وضو ہے، اس لیے اس اس طرح سے ڈائلسیز کرنے سے بھی وضو ٹوٹ جائے گا۔[1]
حوالاجات
[1] وینقضه خروج کل خارج نجس منه أي من المتوضئ الحي معتادا أولا من السبیلین أولا. (الدر المختار:260/1)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.