hamare masayel

ایک صدقہ فطر کئی مسکین کو دینا

(سلسلہ نمبر: 657)

ایک صدقہ فطر کئی مسکین کو دینا

سوال: صدقہ فطر کی رقم ایک مستحق کو آدھی دی اور دوسرے کو آدھی، تو کیا اس طرح صدقہ فطر ادا ہوجائے گا؟ یا ایک آدمی کو پورا صدقہ فطر دینا پڑیگا؟

المستفتی: محمد شاہد۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: فتاویٰ ہندیہ وغیرہ بعض کتب فقہ میں ناجائز لکھا ہے، لیکن اکثر کتب فقہ میں لکھا ہے کہ ایک صدقہ فطر کو مختلف مسکینوں کے درمیان تقسیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ چونکہ صدقہ فطر کا مقصد غریب کی عید کا انتظام کرانا ہے اس لئے بہتر یہی ہے کہ ایک مسکین کم از کم پورا ایک صدقہ فطر دیا جائے۔

الدلائل

 وجاز دفع کلّ شخص فطرته إلى مسکین أو مساکین على ما علیه الأکثر، وبه جزم فی الولوالجیة والخانیة والبدائع والمحیط، وتبعھم الزیلعي في الظّھار من غیر ذکر خلاف وصحّحه فی البرھان فکان ھو المذھب کتفریق الزّکاة والأمر فی حدیث اغنوھم للنّدب فیفید الألولوّیة کما جاز دفع صدقة  جماعة إلى مسکین واحد بلا خلاف یعتدّ به اھ. (الدر المختار: 2/ 251).

 ويجوز أن يعطى ما يجب في صدقة الفطر عن إنسان واحد جماعة مساكين يعطى ما يجب عن جماعة مسكينا واحدا. (بدائع الصنائع: 2/ 75).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

28- 9- 1442ھ 11- 5- 2021م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply