hamare masayel

 با جماعت وتر کی تیسری رکعت میں فاتحہ سرا پڑھنا

(سلسلہ نمبر: 312)

 با جماعت وتر کی تیسری رکعت میں فاتحہ سرا پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں اگر امام صاحب نے وتر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھائی اور تیسری رکعت میں بلند آواز سے سورہ فاتحہ نہیں پڑھا یا پڑھانا بھول گیا تو نماز ہوگی یا نہیں؟ مدلل جواب مطلوب ہے۔ شکریہ۔

  المستفتی: مولانا صلاح الدین ندوی، جلپا پور، نیپال۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 جن نمازوں میں جہرا قرات کی جاتی ہے اس میں اگر امام تین چھوٹی آیت یا ایک بڑی آیت کے بقدر سرا پڑھ دے یا اس کے برعکس تو سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے، اسی طرح سورہ فاتحہ بھول کر چھوڑنے پر بھی سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، اسی لئے صورت مسئولہ میں امام نے فاتحہ سرا پڑھا یا بھول کر چھوڑ دیا تھا سجدہ سہو واجب تھا، اگر امام نے بغیر سجدہ سہو کے نماز پوری کی ہے تو وقت کے اندر اس نماز کا اعادہ واجب ہے اور وقت گزرنے کے بعد مستحب ہے۔

اور اگر امام نے فاتحہ جان بوجھ کر چھوڑ دی ہے تو سجدہ سہو سے نماز صحیح نہیں ہوگی بلکہ اس نماز کا اعادہ واجب ہے۔

الدلائل

 والجھر فیما یخافت فیه و عکسه بقدر ما تجوز به الصلوٰۃ (درمختار ج1ص694)

ومنھا جھر الامام فیما یجھر فیه والا سرار فی محله مطلقاً واختلف فی القدر الموجب للسہو والاصح أنه قدر ما تجوز بہ الصلاۃ فی الفصلین ، باب سجود السھو واجبات الصلاۃ). (البحر الرائق: 1/ 352).

 قراءۃ فاتحۃ الکتاب فیسجد للسھو بترک أکثرھا لا أقلھا لکن فی المجتبیٰ یسجد بترک آیة منھا وھو أولیٰ قلت وعلیه فکل آیة واجبة. (درمختار) (قولہ بترک أکثرھا) یفید أن الواجب الأکثر ولا یعری عن تأمل، بحر، وفي القھستانی انھا بتمامھا واجبۃ عندہ واما عندھما فأکثرھا ولا یجب السھو بنسیان الباقی کما فی الزاهدی فکلام الشارح جار علی قولھما (طحطاوی علی الدرالمختار:  1/ 320 باب صفۃ الصلاۃ). (قولہ وعلیہ) أي بناء علی ما فی المجتبیٰ فکل آية واجبة وفیه نظر لان الظاھر أن ما فی المجتبیٰ مبنی علی قول الا مام بانھا بتمامھا واجبة وذکر الآیۃ تمثیلا لا تقییداً اذ ابترک شیئی منھا آیت أو أقل ولو حرفاً لایکون آتیا بکلھا الذی ھو الواجب کما أن الواجب ضم ثلاث آیات فلو قرأ دونھا کان تارکاً للواجب، افادہ الرحمتی (رد المحتار: 1/ 426). ایضاًمطلب فی واجبات الصلاۃ)۔(قولہ قرائۃ الفاتحہ) قالوا بترک اکثرھا یسجد للسھو لا ان ترک اقلھا ولم ار ما اذا ترک النصف نھر لکن فی المجتبی ۔ یسجد بترک آیۃ منھا وھو اولیٰ (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 144وفصل فی واجبات الصلوٰۃ).

المتروك ثلاثة أنواع، فرض وسنة وواجب، …….. وفي الثالث: إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا في التاتارخانية. (الفتاوى الهندية: 1/ 126).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

13- 9- 1441ھ 7- 5- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply