(سلسلہ نمبر: 523)
جنازہ کو اونچائی پر رکھنا
سوال: جنازہ کتنی اونچائی پر رکھنا درست ہے؟ مثلا اگرجنازہ کی چارپائی کسی ایسے چبوترے پر رکھی گئی جس کی اونچائی تقریبا تین فٹ ہے تو نماز جنازہ ہوجائے گی یانہیں؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں، نوازش ہوگی۔
المستفتی: محمد صہیب اعظمی قاسمی، بیری ڈیہہ، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: جنازہ من وجہ امام کے درجہ میں ہے اس لئے ایک ذراع (ڈیڑھ فٹ) سے زیادہ اونچائی پر نہیں رکھنا چاہئے، لیکن چونکہ من کل الوجوہ امام کے درجہ میں نہیں ہے اس لئے اگر کوئی ایک ذراع سے زیادہ اونچائی پر رکھ دے تب بھی نماز جنازہ میں کوئی کراہت نہیں آئے گی، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد غسل وکفن دیکر ایک تخت پر رکھا گیا تھا اور صحابہ کرام نے اسی حالت میں تنہا تنہا آپ کی نماز جنازہ ادا کی تھی۔
الدلائل
فلأن الميت له حكم الإمام من وجه ولهذا يشترط وضعه أمام القوم حتى لا تجوز الصلاة عليه لو وضعوه خلفهم. (تبيين الحقائق: ١/ ٢٣٩).
فائدة: روي أنه صلى الله عليه وسلم لما غسل وكفن ووضع على السرير دخل أبو بكر وعمر وهما في الصف حيال رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعهما نفر من المهاجرين والأنصار بقدر ما يسع البيت فقالا السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته وسلم المهاجرون والأنصار كما سلم أبو بكر وعمر. (حاشية الطحطاوي على المراقي: ١/ ٥٨٤).
فلا تجوز على غائب ولا على حاضر محمول على دابة أو غيرها، ولا موضوع متقدم عليه المصلي؛ لأنه كالإمام من وجه دون وجه لصحة الصلاة على الصبي. (البحر الرائق: ٢/ ١٩٣).
(وانفراد الإمام على الدكان) للنهي، وقدر الارتفاع بذراع، ولا بأس بما دونه، وقيل ما يقع به الامتياز وهو الأوجه ذكره الكمال وغيره. (الدر المختار مع رد المحتار: 1/ 646).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
15- 3- 1442ھ 2- 10- 2020م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.