hamare masayel

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے عدت وفات ہے یا نہیں

 رخصتی سے پہلے عدت وفات ہے یا نہیں

سوال: رخصتی سے پہلے اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو عورت کو عدت گزارنی پڑے گی یا نہیں؟ نیز اگر عدت ہے تو مکمل یا نصف؟ برائے مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: سفیان احمد علی گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

عدت وفات چار مہینہ دس دن ہے، خواہ شوہر کا انتقال رخصتی کے بعد ہو یا پہلے۔

الدلائل

قال اللّٰه تعالیٰ: ﴿وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهنَّ اَرْبَعَة اَشْهرٍ وَعَشْرًا﴾ [البقرة:  234]

وعدة المتوفی عنها زوجها إذا کانت غیر حامل وهي حرة أربعة أشهر وعشرًا، یستوي في ذٰلک الدخول وعدم الدخول والصغر والکبر۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة 5/ 228 رقم: 7725 زکریا)

فالعدة للموت أربعة أشهر وعشرة مطلقاً وطئت أو لا. (الدر المختار مع الشامي 5/ 188 زکریا)

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 9- 5- 1441ھ 5- 1- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply