hamare masayel

زکوٰۃ کی رقم تنخواہ میں دینا

(سلسلہ نمبر: 648)

زکوٰۃ کی رقم تنخواہ میں دینا

سوال: مدرسہ تقریبا تیرہ ماہ سے بند ہے دارالاقامہ کے طلبہ کی کوئی پڑھائی نہیں ہو رہی ہے نہ ہی آف لائن اور نہ ہی آن لائن، تو کیا مدرسین کی تنخواہ زکوٰۃ کے پیسے سے دے سکتے ہیں؟ اس لئے کہ مدرسے میں آنے والی رقومات زکوۃ وصدقات اور فطرات کی ہوتی ہے اس کے علاوہ اور کوئی پیسہ نہیں ہے۔ برائے کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی:  آفاق احمد خان کوپر کھیرنہ، ممبئی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: مدرسین گرچہ اس وقت تعلیم نہیں دے رہے ہیں لیکن ان کو بلا تملیک زکوٰۃ وصدقات واجبہ کی رقم  سے تنخواہ دینا جائز نہیں؛ کیونکہ صدقات واجبہ کی ادائیگی  کیلئے ضروری ہے کہ ان کو مصارف پر بطور تملیک بغیر کسی عوض کے صرف کیا جائے لہٰذا تنخواہ میں بلا شرعی حیلہ کے دینا جائز نہیں۔

الدلائل

 ولو نوی الزکاۃ بما یدفع المعلم إلى الخلیفة ولم یستأجرہ إن کان الخلیفة بحال لو لم یدفعه یعلم الصبیان أیضاً أجزأہ وإلا فلا، وکذا ما یدفعه إلى الخدم من الرجال والنساء فی الأعیاد وغیرھا بنیة الزکاۃ، کذا فی معراج الدرایة. (الفتاوى الهندية: 1/ 190).

ولو دفعھا المعلم لخلیفته إن کان بحیث یعمل له لولم یعطه صح والا لا. (الدر المختار: 2/ 356).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

20- 9- 1442ھ 3- 5- 2021م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply