(سلسلہ نمبر: 618)
عقیقہ کا گوشت ولیمہ میں استعمال کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: شادیوں میں ذبح ہونے والے جانوروں میں عقیقہ کی نیت کرنا درست ہے یا نہیں؟ اور اس کا گوشت شادی میں استعمال کرنا کیسا ہے؟ شریعتِ مطہر ہ کی روشنی میں واضح فرمائیں۔ اللہ تعالی آپ کو اجر عظیم عطاء کرے۔
المستفتی: عبدالحمید قاسمی، چماواں، اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: شادیوں میں ذبح ہونے والے جانور میں بھی عقیقہ کی نیت کرنا درست ہے۔
عقیقہ کا ایک تہائی گوشت غرباء میں تقسیم کرنا افضل ہے، باقی دو تہائی اقرباء واحباب کی ضیافت میں استعمال کرنا چاہیئے، اگر پورا گوشت ضیافت میں خرچ کردیا جائے تب بھی عقیقہ ہوجائے گا، گرچہ یہ خلاف افضل ہے. (کفایۃ المفتی: 8/ 244).
نوٹ: جس علاقے میں کھانے کے بعد کچھ لین دین کا رواج ہو، اس میں عقیقہ کا گوشت استعمال کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا، کہ اس میں گوشت کا عوض حاصل ہونے کا شبہ ہے اورعقیقہ کے گوشت پر عوض حاصل کرنا درست نہیں ہے۔
الدلائل
والأفضل أن یتصدق بالثلث و تخذ الثلث ضیافة لأقربائه وأصدقائه ویدخر الثلث. (رد المحتار: 6/ 328).
يصنع بالعقيقة ما يصنع بالأضحية. (إعلاء السنن دار الکتب العلمیۃ بیروت: 17/ 140).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
22- 8- 1442ھ 5- 4- 2021م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.