hamare masayel

فجر کی اذان میں الصلاۃ خیر من النوم بھول جانا

(سلسلہ نمبر: 668)

فجر کی اذان میں الصلاۃ خیر من النوم بھول جانا

سوال: فجر کی اذان میں الصلاة خيرمن النوم  نہیں کہا اور پوری اذان ہو گئی، کیا دوبارہ اذان دہرانا پڑےگا یا اسی اذان سے نماز پڑھ لی جائے؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی.

المستفتی: ابو ارقم مہتاب اظہر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: فجر کی اذان میں “الصلوٰۃ خیر من النوم” کہنا سنتِ مؤکدہ نہیں،  بلکہ مستحب ہے، لہذا اگر کبھی بھول سے رہ جائے اور اذان کے فوراً بعد یاد آجائے تو بہتر ہے کہ یہ جملہ کہہ کر بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے اور اگر دیر سے یاد آئے تو اعادہ نہ کرے۔ (مستفاد از احسن الفتاوی)۔

الدلائل

(ويقول) ندباً (بعد فلاح أذان الفجر: الصلاة خير من النوم مرتين). (الدر المختار).

(قوله: بعد فلاح إلخ) فيه رد على من يقول: إن محله بعد الأذان بتمامه، وهو اختيار الفضلي بحر عن المستصفى”. (رد المحتار: 1/ 387، ط: سعيد).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

30- 10- 1442ھ 12- 6- 2021م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply