hamare masayel

مسافت میں کس راستے کا اعتبار ہوگا؟ نماز قصر، نمازِ مسافر کا بیان

(سلسلہ نمبر: 544)

مسافت میں کس راستے کا اعتبار ہوگا؟

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ؟

میں جس علاقہ میں رہائش پذیر ہوں (شیرگاؤں ضلع پالگھر) ، وہاں سے تقریبا 53 کلو میٹر وایا ٹرین 87 کلومیٹر وایا روڈ ایک علاقہ میرا روڈ (ضلع تھانہ) ہے جہاں اکثر لوگ اپنے کام کے سلسلہ میں روزانہ اپ ڈاؤن کرتے ہیں۔

سوال یہ ہیکہ جب ٹرین سے سفر کرتے ہیں تو مسافت تقریبا 53 کلو میٹر ہوتی ہے اور جب روڈ سے سفر کرتے ہیں تو مسافت لمبی ہوجاتی ہے کیونکہ گاڑیاں گھاٹیوں سے گزرتی ہوئی ہائے وے پر آتی ہے جسکی بناء پر تقریبا 30 کلو میٹر مسافت بڑھ جاتی ہے۔

اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرین بند ہیں اور اگر جاری ہیں تو عام اجازت نہیں کہ ہر کوئی سفر کرسکے جسکی بناء پر اکثریت روڈ سے سفر کرنے والوں کی ہے۔

تو اب ایسے مسافرین کا کیا مسئلہ ہے آیا وہ رخصت پر عمل کرتے ہوئے قصر پڑھیں یا مکمل نماز پڑھیں؟

المستفتی: محمد عامر شیخ فلاحی، مقیم شیر گاؤں، ضلع پالگھر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں روڈ کے ذریعے سفر کرنے والے حضرات قصر کریں گے، اور ٹرین کے ذریعہ سفر کرنے والے پوری نماز پڑھیں گے؛ اس لئے جس راستے سے سفر کیا جائے اسی راستہ کا اعتبار ہوتا ہے۔

الدلائل

ولو لموضع طريقان أحدهما مدة السفر والآخر أقل قصر في الأول لا الثاني. (الدر المختار مع رد المحتار: 2/ 132).

فلو كان لموضع طريقان أحدهما مسيرة ثلاثة أيام والآخر أقل منها ففي الطريق الأول يقصر وفي الثاني لا. (مجمع الأنهر: 1/ 161).

وتعتبر المدۃ من أي طریق أخذ فیه، کذا في البحر الرائق، فإذا قصد بلدۃ وإلی مقصدہ طریقان أحدهما مسیرۃ ثلاثة أیام ولیالیها والآخر دونها، فسلك الطریق الأبعد کان مسافراً عندنا هکذا في فتاویٰ قاضی خان، و إن سلك الأقصر یتم. کذا في البحر الرائق. (الفتاوى الهندیة: 1/ 138).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

14- 4- 1442ھ 30- 10- 2020م الاثنين.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply