hamare masayel

میں اللہ کا فون بھی نہیں اٹھاتا

(سلسلہ نمبر: 808)

میں اللہ کا فون بھی نہیں اٹھاتا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید سبق پڑھا رہے تھے اس دوران مہتمم صاحب نے ان کو فون کیا، مگر زید نے فون نہیں اٹھایا، تو مہتمم صاحب نے دوسرے استاد کو فون کر کے کہا کہ زید کو کہیں کہ فون اٹھائیں، جب اس استاد نے زید کو مہتمم صاحب کا پیغام پہنچایا تو زید نے کہا پڑھانے کے وقت میں کسی کا فون نہیں اٹھاتا، اگر پڑھنے پڑھانے کے دوران اللہ تعالی کا فون آئے تو بھی میں نہیں اٹھاؤں گا.

اس بات کے کہنے سے زید پر شرعی کیا حکم لگتا ہے اور زید کے نکاح اور امامت کا کیا حکم ہے؟

المستفتی: اظہر الدین مدھوبنی، بہار

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: اگر کوئی کلمہ کفر جانتے ہوئے قصداً اس کو بولے تو دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اور اس پر تجدید ایمان ونکاح لازم ہوتا ہے؛ البتہ اگر غلطی سے کوئی کفریہ کلمہ زبان سے نکل جائے (مثلاً کہنا کچھ اور چاہ رہا ہو اور زبان سے کفریہ جملہ نکل جائے) تو اس کی وجہ سے آدمی کافر نہیں ہوتا.

صورت مسئولہ میں زید نے اس جملے کو کفر کے ارادہ سے نہیں کہا ہے لیکن چونکہ یہ جملہ انتہائی خطرناک ہے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی توہین لازم آتی ہے؛ اس لئے احتیاطاً تجدید ایمان ونکاح کرکے خوب توبہ واستغفار کرنا چاہئیے اور آئندہ ایسے جملوں کے بولنے سے کلی پرہیز کرنا چاہئیے. اگر زید توبہ واستغفار کرلیتا ہے تو امامت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

نوٹ: تجدید نکاح کی آسان شکل یہ ہے کہ دو عاقل بالغ مسلمان کو گواہ بنا کر ایجاب و قبول کر لیا جائے خطبہ اور اعلان ضروری نہیں ہے۔

الدلائل

ومن تکلم بها مخطئًا أو مکرهًا لایکفر عند الکل”. (مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر: 1/ 687 بیروت).

إذا أنكر آية من القران استخف بالقران وبالمسجد ونحوه مما يعظم في الشرع كفر. (مجمع الأنهر: 1/ 692 بيروت).

“(وشرائط صحتها العقل) والصحو (والطوع) فلا تصح ردة مجنون، ومعتوه وموسوس، وصبي لايعقل وسكران ومكره عليها، وأما البلوغ والذكورة فليسا بشرط بدائع”.

قال ابن عابدین رحمه الله: ” قال في البحر والحاصل: أن من تكلم بكلمة للكفر هازلاً أو لاعبًا كفر عند الكل ولا اعتبار باعتقاده، كما صرح به في الخانية. ومن تكلم بها مخطئًا أو مكرهًا لايكفر عند الكل، ومن تكلم بها عامدًا عالمًا كفر عند الكل، ومن تكلم بها اختيارًا جاهلاً بأنها كفر ففيه اختلاف. اهـ”. (الدر المختار مع رد المحتار: 4/ 224).

والله أعلم. حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

18- 7- 1445ھ 30-1- 2024م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply