hamare masayel

گاؤں سماج كى زمین پر مسجد

(سلسلہ نمبر: 372)

گاؤں سماج كى زمین پر مسجد

سوال: ایک صاحب کی زمین سے متصل گاؤں سماج (سرکاری) زمین ہے، انہوں نے آہستہ آہستہ اس زمین کو اپنی زمین میں شامل کرلیا ہے، اگر کبھی سرکاری جانچ آئے تو وہ زمین ان کے قبضہ سے نکل جائے گی، اب وہ شخص اس زمین پر مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس مسجد اور اس میں نماز کا کیا حکم ہے؟

المستفتی: محمد عبد اللہ سنوارہ، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 بر صدق سوال ایسی زمین پر سرکار کی اجازت کے بغیر خود قبضہ کرنا بھی جائز نہیں، مسجد بنانا تو دور کی بات، مسجد کی زمین یا مسجد میں استعمال ہونے والی تمام چیزوں کا حلال اور پاکیزہ ہونا ضروری ہے، اگر ایسی جگہ پر مسجد بنا بھی لیں تب بھی وہ شرعا مسجد نہیں ہوگی اور اس میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔

الدلائل

قال النبي ﷺ: من ظلم قيد شبر من الأرض طوقه من سبع أرضين. (صحيح البخاري: الْمَظَالِمِ/ إِثْمِ مَنْ ظَلَمَ شَيْئًا مِنَ الْأَرْضِ، الرقم: 2453).

عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ: أيها الناس، إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا. (صحيح مسلم: الزَّكَاةُ/ قَبُولُ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ، وَتَرْبِيَتُهَا، الرقم: 1015).

قال في المراقي:  وأرض الغير تصح فيها الصلاة مع الكراهة.

قال الطحطاوي: نقل في الفتاوي الهندية عن مختارات النوازل الصلاة في أرض مغصوبة جائزة ولكن يعاقب بظلمه فما كان بينه وبين الله تعالى يثاب وما كان بينه وبين العباد يعاقب اهـ قوله: “مع الكراهة” أي:  التحريمية. حاشية الطحطاوي على المراقي: 1/ 211).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

26- 10- 1441ھ 19- 6- 2020م الجمعة.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply