﷽
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ﴿1﴾
کہو کہ : میں صبح کے مالک کی پناہ مانگتا ہوں۔
مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ﴿2﴾
ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔
وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ ﴿3﴾
اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ پھیل جائے۔
وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ ﴿4﴾
اور ان جانوں کے شر سے جو (گنڈے کی) گرہوں میں پھونک مارتی ہیں۔
وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ﴿5﴾
اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔
﷽
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿1﴾
آپ یوں کہہ دیجئے کہ میں لوگوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں
مَلِكِ النَّاسِ ﴿2﴾
سب لوگوں کے بادشاہ کی۔
إِلَٰهِ النَّاسِ ﴿3﴾
سب لوگوں کے معبود کی۔
مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿4﴾
اس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو پیچھے کو چھپ جاتا ہے۔
الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ﴿5﴾
جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔
مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴿6﴾
چاہے وہ جنات میں سے ہو، یا انسانوں میں سے۔
موذتين كے بارے مىں كچھ خاص باتىں
قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔
یہ دونوں سورتیں مدنی ہیں اور ان دونوں کا مضمون ایک ہی ہے۔ یہ مضمون ایک سورت کی شکل میں بھی نازل ہوسکتا تھا ‘ لیکن قرآن مجید کا عمومی مزاج چونکہ ایسا ہے کہ زیادہ تر سورتیں جوڑوں کی شکل میں نازل ہوئی ہیں ‘ اس لیے اللہ تعالیٰ نے بنیادی مضمون کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دو الگ الگ سورتوں کی شکل میں نازل فرمایا۔ مضمون کی اس تقسیم کے مطابق سورة الفلق میں ان چیزوں یا ان شرور سے پناہ طلب کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو انسان پر باہر سے حملہ آور ہوتی ہیں ‘ جبکہ سورة الناس میں اندرونی طور پر اثر انداز ہونے والے شرور کا ذکر ہے۔ بہرحال ہمیں چاہیے کہ ان تمام شرور کے اثرات بد سے بچنے کے لیے ہم ان سورتوں کے ذریعے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے رہیں۔
حضور اكرم ﷺ پر جادو كا اثر اور معوذتين كا شانِ نزول
صحیح بخاری کی ایک روایت میں آتا ہے کہ مدینہ کے ایک یہودی نے حضور ﷺ پر جادو کردیا تھا۔ اس کی وجہ سے آپ ﷺ بعض باتیں بھول جاتے تھے اور آپ ﷺ کو جسمانی طور پر بھی تکلیف رہتی تھی ۔ اس صورت حال پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ سورتیں نازل ہوئیں۔ حضور ﷺ ان سورتوں کی کثرت سے تلاوت کرتے رہے تاآنکہ آپ ﷺ سے جادو کے اثرات زائل ہوگئے۔
جدید دور کے عقلیت پسند (Rationalists) ”اہل علم“ خصوصی طور پر منکرین احادیث ایسی روایات کو تسلیم کرنے میں پس و پیش کرتے ہیں ‘ بلکہ ان کے خیال کے مطابق تو ایسا سمجھنا حضور ﷺ کی توہین کے مترادف ہے۔ اس قسم کے دلائل کا جواب یہ ہے کہ بلاشبہ حضور ﷺ کامل ترین انسان ہیں اور معراج انسانیت کے درجے پر فائز ہیں۔ آپ ﷺ کی عصمت و عظمت کے مراتب بلاشبہ ہمارے تصور سے بھی ماوراء ہیں ‘ لیکن اس کے باوجود یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عام بشری کیفیات آپ ﷺکی ذات پر بھی اثر انداز ہوتی تھیں۔ مقام غور ہے کہ اگر حضور ﷺ کو بخار ہوتا تھا ‘ اگر آپ ﷺ تلوار کے وار سے زخمی ہوئے تھے ‘ اگر زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے آپ ﷺ پر نقاہت طاری ہوئی تھی اور اگر آپ ﷺ پر نزع کی تکلیف وارد ہوئی تھی تو آخر جادو آپ ﷺ پر کیونکر اثر انداز نہیں ہوسکتا تھا۔ البتہ یہ بات واضح رہے کہ جادو کا اثر حضور ﷺ کی جسمانی صحت تک محدود تھا ‘ رسالت کا کوئی پہلو قطعاً اس سے متاثر نہ تھا۔ بہرحال جادو اپنی جگہ پر ایک حقیقت ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ حضور ﷺ پر جادو کیا گیا اور اس کے منفی اثرات کی وجہ سے آپ ﷺ کو تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اور اسی سبب سے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی امت کو ان سورتوں کا بیش بہا تحفہ عطا کیا۔
حضرت عقبہ بن عامر (رض) سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : (اَلَـمْ تَرَ آیَاتٍ اُنْزِلَتِ اللَّـیْلَۃَ لَمْ یُرَ مِثْلُـھُنَّ قَطُّ ؟ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ) یعنی تمہیں خبر ہے اللہ تعالیٰ نے آج رات ایسی آیات نازل فرمائی ہیں جن کی پہلے کوئی مثال نظر نہیں آتی؟ وہ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ہیں۔
دونوں سورتوں کا خلاصہ
ان دونوں سورتوں میں آنحضرت ﷺ کے ذریعے سے پوری امت مسلمہ کو استعاذہ کی تعلیم دی گئی ہے۔ حافظ ابن قیم (رح) فرماتے ہیں کہ سورة الفلق میں دنیوی آفات سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے اور سورة الناس میں اخروی آفات سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگنے کا طریقہ سکھایا گیا ہے۔ اس کو یوں بھی تعبیر کرسکتے ہیں کہ سورة الفلق میں جسمانی شرور سے اور سورة الناس میں روحانی آفات سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ واللہ اعلم۔
دونوں سورتوں كے فضائل
حضرت عقبہ بن عامر (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ حجفہ اور ابواء کے درمیان ہم کو تیز ہوا اور تاریکی نے گھیر لیا پس رسول اللہ ﷺ نے ” قل اعوذ برب الفلق “ اور ” قل اعوب برب الناس پڑھ پڑھ کر پناہ مانگنی شروع کی اور مجھ سے فرمایا اے عقبہ ! پناہ مانگو ان دونوں سورتوں کے ذریعہ سے کہ پناہ مانگنے کے سلسلے میں یہ دونوں سورتیں سب سے زیادہ بہتر ہیں۔
حضرت عقبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا میں پناہ حاصل کرنے کے لیے سورة ہود اور سورة یوسف پڑھا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” قل اعوذب برب الفلق “ سے بہتر خدا کے نزدیک اس معاملہ میں کوئی چیز نہیں۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو سونے کے لیے اپنے بستر پر جاتے تو دونوں ہاتھوں کو ملاتے اور ان پر ” قل ھو اللہ احد، قل اعوذ برب الفلق، قل اعوذ برب الناس “ پڑھ کر پھونکتے اور پھر دونوں ہاتھوں کو جسم پر جہاں تک ہاتھ پہنچتا پھیرتے، سر اور چہرہ سے ہاتھوں کو پھیرنا شروع فرماتے اور پھر بدن کے اگلے حصہ پر پھیرتے ہوئے سارے جسم پر پھیرتے اور تین مرتبہ ایسا کرتے۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.