Read Surah Infitar In Arabic
ترجمہ اور تفسير سورہ انفطار
مرتب: محمد ہاشم قاسمى بستوى، استاذ جامعہ اسلاميہ مظفر پور اعظم گڑھ يوپى انڈيا
﷽
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے۔
إِذَا السَّمَاءُ انْفَطَرَتْ ﴿1﴾
جب آسمان پھٹ جائے گا۔
وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انْتَثَرَتْ ﴿2﴾
اور جب ستارے بکھر کر گر جائیں گے۔
وَإِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ﴿3﴾
اور جب سب دریا (شور اور شیریں) بہ پڑیں گے۔
وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ ﴿4﴾
اور جب قبریں اکھاڑ دی جاویں گی (یعنی ان کے مردے نکل کھڑے ہوں گے اس وقت) ۔
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ ﴿5﴾
ہر شخص اپنے اگلے اور پچھلے اعمال کو جان لے گا۔
يَا أَيُّهَا الْإِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ ﴿6﴾
اے انسان تجھ کو کس چیز نے تیرے ایسے رب کریم کے ساتھ بھول میں ڈال رکھا ہے۔
الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ ﴿7﴾
جس نے تجھ کو (انسان) بنایا پھر تیرے اعضا کو درست کیا پھر تجھ کو (مناسب) اعتدال پر بنایا۔
فِي أَيِّ صُورَةٍ مَا شَاءَ رَكَّبَكَ ﴿8﴾
پھر جیسی صورت بنانی چاہی اس کے مطابق ترکیب دے دی۔
كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ ﴿9﴾
(ان سب امور کا متقاضا یہ ہے کہ تم کو) ہرگز (مغرور) نہیں ہونا چاہیے مگر تم باز نہیں آتے) بلکہ تم (اس وجہ سے دھوکے میں پڑگئے ہو کہ تم) جزا و سزا (ہی) کو جھٹلاتے ہو ۔
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ ﴿10﴾
اور تم پر (تمہارے سب اعمال) یاد رکھنے والے۔
كِرَامًا كَاتِبِينَ ﴿11﴾
معزز لکھنے والے مقرر ہیں ۔
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ﴿12﴾
جو تمہارے سب اعمال کو جانتے ہیں ۔
إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ ﴿13﴾
نیک لوگ بیشک آسائش میں ہوں گے۔
وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ ﴿14﴾
اور بیشک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے۔
يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ ﴿15﴾
جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے
وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ ﴿16﴾
(اور پھر داخل ہو کر) اس سے باہر نہ ہوں گے (بلکہ اس میں خلود ہوگا) ۔
وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿17﴾
اور آپ کو کچھ خبر ہے کہ وہ روز جزا کیسا ہے؟
ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿18﴾
(اور ہم) پھر (مکرر کہتے ہیں کہ) آپ کو کچھ خبر ہے کہ وہ روز جزا کیسا ہے۔
يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِلَّهِ ﴿19﴾
وہ ایسا دن ہے جس میں کسی شخص کا کسی شخص کے نفع کے لیے کچھ بس نہ چلے گا اور تمام تر حکومت اس روز اللہ ہی کی ہوگی۔
تشريح
اس سورت میں بھی قیامت کے ہول ناک دن کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اس دن صرف انسان کے نیک اعمال ہی اس کے کام آئیں گے اور اللہ کے سوا کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا۔
فرمایا کہ قیامت کا دن وہ انقلابی دن ہوگا جب اس سارے نظام کائنات کو الٹ دیا جائے گا، آسمان پھٹ جائیں گے، ستارے اپنا تو ازن اور باہمی کشش نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں گے اور بےوزنی کی کیفیت کے ساتھ فضاؤں میں بکھر جائیں گے۔
سمندر کا پانی جو دنیا سے تین گنا زیادہ ہے وہ جوش مار کر ابل پڑے گا اور زمین پر پھیل جائے گا۔
قبریں کھول دی جائیں گی اور زمین میں جو کچھ ہوگا وہ باہر آجائے گا اس دن ہر شخص اس بات کا اچھی طرح جان لے گا کہ اس نے اپنے نیک اعمال میں سے آگے کیا بھیجا تھا اور وہ اپنے پیچھے کیا چھوڑا کر آگیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے انسان ! تجھے اس رب کریم کی طرف سے کس نے دھوکے میں ڈال دیا جس نے تجھے پیدا کرکے ہر طرح اعتدال اور تو ازن عطا فرمایا ہے۔
کیا تجھے اس کے کر پر اعتماد نہیں ہے؟ کیا تو سمجھتا ہے کہ وہ رب صرف کریم ہے تو وہ قیامت کے دن انصاف سے کام نہ لے گا ؟ یقینا وہ اللہ اس دن ہر شخص کے ساتھ انصاف کرے گا یہی اس کا سب سے بڑا کرم ہے۔
فرمایا کہ اے انسان تو اپنے پروردگار کو بھول گیا حالانکہ اسی نے تجھے وجود بخشا۔ اس کے فضل و کرم سے ایسا وجود جو ساری مخلوق سے افضل و اشرف ہے۔ اس نے انسان کی شکل و صورت کو جس طرح چاہا بنا دیا۔ اربوں، کھربوں انسانوں کو ایک ہی جیسا جسم عطا کیا ہے لیکن وہ ایک دوسرے سے اتنے مختلف ہیں کہ ایک کی شکل دوسرے سے نہیں ملتی۔
عقل کا تقاضا یہ تھا کہ ان احسانات کے سامنے تیرا سر جھک جاتا اور تو اس کی نافرمانی نہ کرتا۔ غلط بنیادوں اور عقیدوں کی غلطیوں نے تجھے رب کریم سے غافل کردیا ہے اور تو سمجھتا ہے کہ تو دنیا میں جو کچھ کرتا ہے اس کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ حالانکہ تیرا سارا اعمال نامہ تیار کیا جا رہا ہے۔ نہایت معتبر کاتب فرشتے (کراماً کاتبین) تیری ایک ایک حرکت کو نوٹ کر رہے ہیں جسے وہ قیامت کے دن تیرے رب کے سامنے پیش کریں گے۔ ان اعمال کے مطابق جو نیک اور حسن عمل رکھنے والے ہوں گے وہ جنت کی راحتوں سے لطف اندوز ہوں گے اور بدکار اس انصاف کے دن جہنم میں جھونک دیے جائیں گے۔ وہ وہاں سے کہیں بھاگ نہ سکیں گے اور اپنے برے انجام سے بچ نہ سکیں گے۔
نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ انصاف کا دن کیا ہوگا ؟ اور کیسا ہوگا ؟ فرمایا کہ: یہ وہ دن ہوگا جب کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا۔ کوئی کسی کو نفع نہ پہنچا سکے گا۔ اس دن سارا اختیار صرف اللہ رب العالمین کے ہاتھ میں ہوگا۔ وہ جس طرح چاہے گا فیصلے فرمائے گا۔
Read Surah Infitar In Arabic
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.