hamare masayel

امبیڈکر کی مورتی کے سامنے موم بتی جلانا

 (سلسلہ نمبر: 744)

 امبیڈکر کی مورتی کے سامنے موم بتی جلانا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک مسلمان نیتا نے امبیڈکر جینتی کے موقع پر ایک جگہ امبیڈکر کی مورتی کے سامنے موم بتی جلائی، از روئے شرع یہ عمل کیسا ہے؟ مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔

المستفتی: یکے از بندگان خدا۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: حکیم الامت حضرت اقدس تھانوی علیہ الرحمہ غیر قوموں کی نقالی کے سلسلہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ جو چیزیں دوسری قوموں کی مذہبی وضع ہیں، ان کا اختیار کرنا کفر ہوگا، جیسے صلیب لٹکانا یا سر پر چوٹی رکھ لینا یا جنیو باندھ لینا یا ماتھے پر قشقہ لگالینا یا جے پکارنا وغیرہ (حیات المسلمین، ص:245)، لیکن اگر یہ افعال دین کی بے تعظیمی کی وجہ سے نہ کرے، تو اس کے کفر میں اختلاف ہے، اس لیے قطعی طور پر اس کے کفر کا فتویٰ تو نہ دیا جائے گا؛ لیکن احتیاط بہر حال اسی میں ہے کہ تجدید ایمان ونکاح کرلے اور اللہ رب العزت سے عہد کرے کہ آئندہ اس طرح کے کاموں کے قریب نہیں جائے گا۔

چونکہ امبیڈکر کی مورتی کے سامنے موم بتی جلانا کافروں کے پوجا پاٹ کا طریقہ اور کفریہ عمل ہے اس لئے فورا اس سے توبہ واستغفار کریں اور ایسے کاموں سے آئندہ احتیاط کریں، غیروں کو خوش کرنے کے فراق میں اپنے دین وایمان کا سودا نہ کریں. اللہ سب کی حفاظت فرمائے۔

الدلائل

“(قَوْلُهُ: وَلَايَحْلِفُونَ فِي بُيُوتِ عِبَادَتِهِمْ)؛ لِأَنَّ الْقَاضِيَ لَايَحْضُرُهَا بَلْ هُوَ مَمْنُوعٌ عَنْ ذَلِكَ، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، وَلَوْ قَالَ: الْمُسْلِمُ لَايَحْضُرُهَا لَكَانَ أَوْلَى؛ لِمَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة: يُكْرَهُ لِلْمُسْلِمِ الدُّخُولُ فِي الْبِيعَةِ وَالْكَنِيسَةِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ حَيْثُ إنَّهُ مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ، لَا مِنْ حَيْثُ إنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ، وَالظَّاهِرُ أَنَّهَا تَحْرِيمِيَّةٌ؛ لِأَنَّهَا الْمُرَادَةُ عِنْدَ إطْلَاقِهِمْ، وَقَدْ أَفْتَيْت بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ”. (البحر الرائق: 7/ 214، دار الكتاب الاسلامي).

“(وَلَا يَحْلِفُونَ) أَيْ الْكُفَّارُ (فِي مَعَابِدِهِمْ) ؛ لِأَنَّ فِيهِ تَعْظِيمًا لَهَا وَالْقَاضِي مَمْنُوعٌ عَنْ أَنْ يَحْضُرَهَا وَكَذَا أَمِينُهُ؛ لِأَنَّهَا مَجْمَعُ الشَّيَاطِينِ لَا أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَقُّ الدُّخُولِ. وَفِي الْبَحْرِ وَقَدْ أَفْتَيْتُ بِتَعْزِيرِ مُسْلِمٍ لَازَمَ الْكَنِيسَةَ مَعَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى”. (مجمع الأنهر شرح ملتقى الأبحر: 2/ 260، دار إحياء التراث العربي).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

25- 9- 1444ھ 17-4- 2023م الاثنين

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply